آونگ سان سو چی کے پاس ملکی صورتحال کو تبدیل کرنے کا آخری موقع ہے: انتونیو گٹرس

سو چی کے روہینگیا مسلمانوں کے معاملے میں فوری طور پر کاروائی نہ کرنے کی صورت میں جو المیہ پیش آئے گا وہ اپنے تمام پہلووں کے حوالے سے خوفناک ہو گا: گٹرس

808930
آونگ سان سو چی کے پاس ملکی صورتحال کو تبدیل کرنے کا آخری موقع ہے: انتونیو گٹرس

اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے کہا ہے کہ میانمار کی نوبل انعام یافتہ وزیر خارجہ اور صدارتی امور کی ذمہ دار وزیر اعلیٰ آونگ سان سو چی کے پاس ملکی صورتحال کو تبدیل کرنے کا آخری موقع ہے۔

بی بی سی کے' ہارڈ ٹاک' پروگرام کے لئے انٹرویو میں گٹرس نے کہا  ہے کہ سو چی کے روہینگیا مسلمانوں کے معاملے میں فوری طور پر کاروائی نہ کرنے کی صورت میں جو المیہ پیش آئے گا وہ اپنے تمام پہلووں کے حوالے سے خوفناک ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میانمار کی جمہوریت کے تاحال مسائل کا شکار ہے ، ملک میں فوج کو ابھی تک برتری حاصل ہے اور وہ صوبہ رخائن میں در پیش صورتحال کے معاملے میں حکومت پر دباو ڈال رہی ہے۔

گٹرس نے کہا کہ یقیناً میں ملک کی رہنما سے  صورتحال پر قابو پانے اور اسے مخالف شکل میں تبدیل کرنے کی توقع رکھتا ہوں۔ ایسا کرنے کے لئے ان کے پاس ایک موقع ہے اور موقع سے فائدہ اٹھانے کی آخری مہلت  ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ فوج کا حملہ 'نسلی صفائی' کے درجے تک پہنچ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ میانمار فوج کے مسلح عسکریت پسندوں  کے خلاف جدوجہد کے بہانے سے رخائن میں شہریوں پر کئے گئے حملوں میں 25 اگست سے لے کر اب تک ہزاروں مسلمان ہلاک ہو چکے ہیں اور میانمار انتظامیہ کے علاقے میں داخلے اور خروج کو بند کرنے کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا دشوار ہے۔

حملوں میں 200 کے لگ بھگ دیہاتوں کو فوج اور بدھ مت قومیت پرستوں کی طرف سے یا تو جلایا جا چکا ہے یا تباہ  وبرباد کر دیا گیا ہے۔

ہزاروں روہینگیا مسلمان جان بچانے کے لئے علاقے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میانمار سے فرار ہونے والے شہری پہاڑی علاقوں، ناف دریا یا پھر سمندری راستے سے بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں۔

25 اگست سے لے کر اب تک 4 لاکھ کے قریب روہینگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔



متعللقہ خبریں