نبرہ حسنین کا قتل دہشت گردی نہیں عام قتل کی واردات ہے: مغربی ذرائع ابلاغ
مسلمانوں کے خلاف حملہ دہشت گردی نہیں بلکہ ایک عام قتل کی واردات ہے: مغربی ذرائع ابلاغ ، قتل کا تعلق نسلی یا دینی تعصب سے نہیں ہے: پولیس
دنیا کے مختلف مقامات پر مسلمانوں پر کئے جانے والے حملوں میں ایک تازہ حملے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکہ کی ریاست ورجینیا کے علاقے ڈالیس میں 17 سالہ نوجوان مسلمان لڑکی کو ہلاک کر دیا گیا۔
واقعہ ڈالیس کے مسلمانوں کے مرکز ایڈمز سینٹر مسجدمیں نوجوان کے سحری کرنے کے لئے مسجد سے نکلنے کے بعد پیش آیا۔
پانچ مسلمان لڑکیوں کا ایک گروپ کے ایڈم سینٹر مسجد کے قریب واقع ایک ریسٹورنٹ جا رہا تھا کہ ایک سرخ رنگ کی گاڑی لڑکیوں کے قریب آ کر رُکی۔
گاڑی کے ڈرائیور اور لڑکیوں کے درمیان جملے بازی کے بعد ڈرائیور بیس بال بیٹ ہاتھ میں لئے گاڑی سے اترا اور لڑکیوں پر حملہ اور ہوا۔
لڑکیوں نے مسجد میں پناہ لی لیکن جلد ہی 17 سالہ لڑکی نبرہ حسنین کی عدم موجودگی کو محسوس کیا۔
نوجوان لڑکی نبرہ حسنین کی لاش اگلے روز دوپہر کے بعد ایڈمز سینٹر مسجد سے 3 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک جھیل کے کنارے ملی۔
گاڑی ڈرائیور ڈاروین مارٹنز ٹورس کو قتل کے شبہے میں حراست میں لے لیا گیا ہے اور پولیس اس سے تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔
پولیس کا دعوی ہے کہ قتل کا تعلق نسلی یا دینی تعصب سے نہیں ہے۔
ایڈمز سینٹر مسلمان کمیونٹی نے دعا کی اور اپنے نوجوانوں کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ مسلمانوں کے خلاف حملے کو دہشت گردی نہیں بلکہ ایک عام قتل کی واردات قرار دے رہا ہے۔
دوسری طرف نبرہ حسنین کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا اور شرکاء نے پلے کارڈوں اور پھولوں کے ساتھ مارچ کی اور دہشتگردی کے حملے کی مذمت کی۔