اسد انتظامیہ کے خلاف عالمی رد عمل کا سلسلہ جاری ہے
سعودی عرب اور برطانیہ نے امریکہ کے شامی انتظامیہ کے ایک فوجی اڈے پر فوجی کاروائی کی بھر پور حمایت کی ہے تو ایران نے اسے حملے کے طور پر پیش کرتے ہوئے مذمتی اعلان جاری کیا ہے
اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ شامی انتظامیہ کو کیمیائی ہتھیاروں کے معاملے میں انتہائی طاقتور پیغام دینے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آپریشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ادھر روس نے اس حوالے سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
سعودی عرب اور برطانیہ نے امریکہ کے شامی انتظامیہ کے ایک فوجی اڈے پر فوجی کاروائی کی بھر پور حمایت کی ہے تو ایران نے اسے حملے کے طور پر پیش کرتے ہوئے مذمتی اعلان جاری کیا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین مارک آئرالٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا شام پر میزائل حملہ اسد انتظامیہ کے لیے ایک انتباہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ روس اور ایران کو اسد کی حمایت کے بے معنی ہونے کا اندازہ کرنے کی ضرورت پر توجہ مبذول کرانے والے آئرالٹ کا کہنا تھا کہ اب جنیوا میں اس سے قبل طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کا وقت آن پہنچا ہے۔ یعنی شام میں سیاسی عبوری دور کے قیام کے لیے مخلصانہ اور مؤثر مذاکرات کو شروع کیا جانا لازمی ہے۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پت اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسد کو "جنگی مجرم" کے طور پر عدالت کے کٹہرے میں پیش کیا جانا چاہیے۔