ٹرمپ کو ایک اور عدالتی جنگ میں شکست

قانون طلباء کی سمجھ میں تو آ جاتا ہے مگر ججوں کی سمجھ میں نہیں آرہا، مجھے سفری پابندیاں لگانے کا اختیار ہے۔

669618
ٹرمپ کو ایک اور عدالتی جنگ میں شکست

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قانون طلباء کی سمجھ میں تو آ جاتا ہے مگر ججوں کی سمجھ میں نہیں آرہا، مجھے سفری پابندیاں لگانے کا اختیار ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف عدالتی کاروائی کو شرمناک اور سیاسی قرار دے دیا ۔ انہوں نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون طلباء کی سمجھ میں آ جاتا ہے مگر ججوں کی سمجھ میں نہیں آرہا۔ مجھے سفری پابندیاں لگانے کا اختیار ہے ۔ ججز کے خلاف ٹرمپ کی تنقید کو خود ان کے نامزدکردہ سپریم کورٹ کے جج نے بھی مسترد کر دیا۔ نیل گورسچ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا بیان مایوس کن ہے ۔

ا مریکا کی اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ حکومت کی اپیل مسترد،  7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکامیں داخلے پر پابندی لگانے کے صدارتی حکم نامے پر عمل معطل رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ 

29 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نظرثانی کی اس درخواست کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا صدارتی حکم نامہ امریکہ کے تحفظ کےلیے ضروری ہے اور یہ کہ مذکورہ صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد روکنے کا فیڈرل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔

قبل ازیں اپیلیٹ کورٹ کے تینوں جج صاحبان نے سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء سے سخت سوالات بھی کئے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدارتی وکیل ایسے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ صدارتی حکم نامے کے تحت سفری پابندیوں کی زد میں آنے والے سات ممالک یعنی ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں نے ماضی میں امریکہ آکر دہشت گردی کی ہو۔

فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ سماعت کے دوران صدارتی وکیل نے مختلف مواقع پر حکم نامے کی الگ الگ تشریحات کیں اور اس حکم نامے کی قانونی حیثیت سے متعلق ابہام پیدا کیا۔ فیصلے میں جج صاحبان نے لکھا: ’’اگرچہ صدر کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ کا استحقاق ہے کہ وہ تارکینِ وطن اور قومی سلامتی سے متعلق پالیسیوں میں ضروری ردوبدل کریں لیکن ٹرمپ کے دعوے اس سے بھی بڑھ کر ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ قومی سلامتی کے بارے میں ان کے خدشات پر نظرثانی ممکن نہیں، چاہے ان کے اقدامات آئین کے تحت فراہم کردہ حقوق اور تحفظ میں مداخلت کے مترادف ہی کیوں نہ ہوں۔



متعللقہ خبریں