حلف برداری کے بعد ٹرمپ پوٹن کے ساتھ ملاقات کریں گے
ایسا کوئی سربراہی اجلاس ہمارے پروگرام میں شامل نہیں ہے: رائٹرز
دعوے کے مطابق امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو تقریب حلف برداری سے چند ہفتوں کے بعد آئی لینڈ کے دارالحکومت ریکیاوک میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
روزنامہ سنڈے ٹائم نے "ٹرمپ ریکیاوک میں پوٹن کے ساتھ سربراہی اجلاس کرنا چاہتے ہیں" کی سرخی کے ساتھ نام کو پوشیدہ رکھ کر ٹرمپ کے ایک مشیر کے حوالے سے خبر شائع کی ہے ۔
خبر کے مطابق 20 جنوری کو حلف اٹھا کر باقاعدہ فرائض کا آغاز کرنے کے بعد ٹرمپ پہلی فرصت میں ایک غیر جانبدار ملک میں پوٹن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
دعوے کے مطابق جوہری اسلحے کو محدود کرنے کے لئے ٹرمپ ،روس کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لئے کاروائیوں کا آغاز کرنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔
اخبار نے امریکہ کے سابقہ صدور میں سے رونلڈ ریگن کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ ریگن نے بھی اس دور میں سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کے چئیر مین میخائل گورباچوف کے ساتھ 1986 میں ریکیاوک میں جوہری اسلحے کو محدود کرنے سے متعلق دو روزہ سربراہی اجلاس کیا تھا۔
تاہم رائٹرز خبر رساں ایجنسی کے مطابق نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ٹرمپ کے دو مشیروں نے سنڈے ٹائمز کی خبر کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا کوئی سربراہی اجلاس ہمارے پروگرام میں شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ دونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز وال اسٹریٹ کے لئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ باراک اوباما کے دور حکومت میں سائبر حملوں کی وجہ سے روس پر عائد کردہ پابندیوں کو کچھ عرصے تک جاری رکھا جا سکتا ہے لیکن اگر دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد میں روس امریکہ کے ساتھ تعاون کرے تو اس صورت میں ان پابندیوں کو ہٹایا جا سکتا ہے