امریکہ آگ کے ساتھ کھیل رہا  ہے

امریکہ PKK کی شامی شاخ PYD/YPG  کو اسلحہ فراہم کر کے آگ کے ساتھ کھیل رہا  ہے: لیوک کافے

629283
امریکہ آگ کے ساتھ کھیل رہا  ہے

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں واقع ہیرٹیج وقف ڈگلس اینڈ سارہ الیسن خارجہ پالیسی مرکز کے ڈائریکٹر لیوک کافے نے کہا ہے کہ امریکہ PKK کی شامی شاخ PYD/YPG  کو اسلحہ فراہم کر کے آگ کے ساتھ کھیل رہا  ہے۔

اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے لئے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی عوام کی ایک بڑی اکثریت دہشتگرد تنظیم  PKK کی شامی شاخ PYD  اور اس کی مسلح شاخ YPG  کی حقیقت سے واقف نہیں ہے۔

کافے نے کہا کہ اگر ایک واحد فوجی  کی زندگی کو یا ایک ٹیکس دہندہ کے ٹیکس کو خطرے میں ڈالے جانے کی بات  معلوم ہو جائے تو عوام میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پیدا ہو گا۔

امریکہ اور ترکی کے درمیان تعلقات کے اداراتی ساخت میں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کافے نے کہا کہ" ہمیں،  اپنے نیٹو اتحادی ملک ترکی  کے خلاف دہشت گردانہ حملے کرنے والی اور امریکی انتظامیہ کی طرف سے دہشتگرد قبول کی جانے والی تنظیم PKK کے ساتھ  مربوط، کمیونسٹ گروپوں کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہیے"۔

شام میں سی آئی اے کے تعاون کے حامل گروپوں کے ساتھ جنگ کرنے والی دہشت گرد تنظیم PYD  کو امریکی وزارت دفاع  کی طرف سے مسلح کئے جانے  اور تربیت دئیے جانے کے موضوع  پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ناقابل یقین ہے ، ٹرمپ انتظامیہ کو PYD  کے لئے امریکی تعاون کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔

لیوک کافے نے کہا کہ امریکہ خاص طور پر دہشت گردی کے ساتھ رابطے رکھنے والے گروپوں کے ساتھ تعلقات نہیں رکھ سکے گا۔

انہوں نے اس موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہ  " امریکہ کے بعض  فیصلہ کرنے والے حلقے اور مبصرین PYD، PKKاور عراقی علاقائی انتظامیہ کے درمیان  فرق کو مکمل طور پر نہیں جانتے" کہا کہ امریکہ عراقی علاقائی انتظامیہ کو تعاون فراہم کر سکتا ہے لیکن اسے دہشت  گردی کے ساتھ منسلک دیگر کُرد گروپوں کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہیے"۔

واضح رہے کہ مبصرین کے مطابق ، شام میں سال 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے متعلق پہلے اس ملک میں فوجی نہ بھیجنے  کا فیصلہ کرنے والی اوباما انتظامیہ نے داعش کے خلاف جدوجہد میں PYD کا سہارا  لے کر نو منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے ایک بُری شامی پالیسی  کی وراثت چھوڑی ہے۔

مبصرین کے مطابق امریکہ نے PYD کی مسلح شاخ YPG کو بڑے پیمانے پر اسلحہ اور ایمونیشن فراہم کیا اور اس معاملے میں ترکی کی قومی سکیورٹی  سے متعلقہ حساسیت پر کان نہیں دھرا۔



متعللقہ خبریں