شام میں برّی فوج بھیج کر اسد انتظامیہ کا تختہ الٹنا ایک غلطی ہوتا

میرا نہیں خیال کہ میں اپنے عہدہ صدارت کے دوران داعش کو شکست سے دوچار کر سکوں گا۔ لیکن  ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ ان کی کاروائیوں کے علاقے کو رفتہ رفتہ محدود کر دیا جائے: اوباما

477130
شام میں برّی فوج بھیج کر اسد انتظامیہ کا تختہ الٹنا ایک غلطی ہوتا

امریکہ کے صدر باراک اوباما  نے  شام کے بحران کے صرف فوجی مداخلت سے  حل نہ ہو سکنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "امریکہ، برطانیہ یا کسی بھی مغربی  اتحاد  کا شام میں برّی فوج بھیج کر اسد انتظامیہ کا تختہ الٹنا ایک غلطی ہوتا۔

اپنے تین روزہ دورہ برطانیہ کے اختتام پر  صدر باراک اوباما نے برطانیہ کے سرکاری  نشریاتی  ادارے بی بی سی  کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ شام کی صورتحال نہایت درجے پیچیدہ اور تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مغربی ملک کا اپنی بّری فوج کو شام میں بھیج کر اسد کا تختہ الٹنا ایک غلطی ہوتی۔ میرے خیال میں اس مسئلے کا  حل نہایت سادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام کے طویل المدت مسائل صرف فوج اور بّری فوج بھیج کر حل نہیں کئے جا سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ میں اپنے عہدہ صدارت کے دوران داعش کو شکست سے دوچار کر سکوں گا۔ لیکن  ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ ان کی کاروائیوں کے علاقے کو رفتہ رفتہ محدود کر دیا جائے۔

اوباما نے کہا کہ امریکہ کی زیر قیادت کولیشن داعش کے ٹھکانوں پر حملے کرنا جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ راکا جیسی جگہوں پر ہم داعش کو ہدف بناتے رہیں گے،  ملک کے اندر اس کے حصوں کو تنہا کرنے اور یورپ سے جنگجووں کو بھیجنے  والے حصوں کو  باہر رکھنے کی کوشش کریں گے۔

اوباما نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ، روس، ایران اور معتدل مخالفین سمیت  شام کے تمام فریقین کا ایک میز پر آنا  اور عبوری دور پر سمجھوتے کے معاملے پر توجہ دینا ضروری ہے تاہم یہ سب آسان دکھائی نہیں دے رہا۔

باراک اوباما نے کہا کہ شام کا مسئلہ اب شامی قوم  کے مسئلے سے آگے نکل گیا ہے  لہٰذا اس مسئلے کا حل بھی قومی حدود سے آگے ہونا چاہیے۔

ہم میں سے بہت سے  اس رجحان کے حامل ہیں کہ انسانی پُلوں کو ختم کر کے یا پنے اطراف میں خندقیں کھود کر  وہ دنیا کے مسائل سے الجھنے سے بچ جائیں گے لیکن حقیقت یہ کہ جب تک باہمی تعاون اور اتحاد نہیں ہو گا مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔



متعللقہ خبریں