دہشت گرد تنظیم داعش نے پس قدمی کرنا شروع کر دی ہے

حالیہ مہینوں میں داعش نے پس قدمی اختیار کرنا شروع کر دی ہے اور دہشت گرد تنظیم کے خلاف ہماری جدوجہد میں ایک تیزی آئی ہے جسے ہم برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ صدر باراک اوباما

470866
دہشت گرد تنظیم داعش نے پس قدمی کرنا شروع کر دی ہے

امریکہ کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں دہشت گرد تنظیم داعش نے پس قدمی کرنا شروع کر دی ہے۔

صدر اوباما نے اپنے 8 سالہ دور اقتدار میں تیسری دفعہ امریکی خفیہ ایجنسی CIA کا دورہ کیا اور یہاں اپنے خطاب میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد کی حالیہ صورتحال کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں داعش نے پس قدمی اختیار کرنا شروع کر دی ہے اور دہشت گرد تنظیم کے خلاف ہماری جدوجہد میں ایک تیزی آئی ہے جسے ہم برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

صدر اوبامانے کہا کہ تنظیم کی شام اور عراق کی بنیادی ساخت میں سکڑاو پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے اور دہشت گردوں کی تعداد بھی حالیہ دو سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی داعش کو مضبوط ہونے کا موقع فراہم کر رہی ہے لہٰذا اس خانہ جنگی کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن اسد انتظامیہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئندہ ہفتے اپنے متوقع دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ اس دورے کے دوران داعش کے خلاف جدوجہد کے ساتھ ساتھ شام کےسیاسی عبوری مرحلے کے بارے میں پیش رفت کے بارے میں بھی بات چیت کی جائے گی۔

اس دوران امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی کولیشن کے ترجمان سٹیو وارن نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جاری آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔

وارن نے عراق کے دارالحکومت بغداد سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے امریکہ کی وزارت دفاع میں موجود اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن 8 اگست 2014 میں شروع کیا گیا اور حالیہ 20 ماہ کے دوران آپریشن میں کافی مسافت طے کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں داعش کے دہشت گرد موصل سمیت عراق کی متعدد جگہوں پر آزادنہ طور پر جیپوں میں کانوائے کی شکل میں گھومتے پھرتے تھے لیکن اب وہ دن ماضی کا حصہ بن گئے ہیں۔

سٹیو وارن نے کہا کہ دشمن کو کمزور بنانے کے بعد اب ہم آپریشن کے دوسرے مرحلے میں ہیں اور یہ مرحلہ دشمن کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش شام اور عراق میں اپنے زیر کنٹرول علاقے کے 40 فیصد حصے سے محروم ہو گئی ہے اور کولیشن فورسز نے ترکی کی سرحد کے ایک بڑے حصے پر دشمن کا خاتمہ کر دیا ہے۔



متعللقہ خبریں