سمجھوتے کے مقابل امریکی ذرائع ابلاغ کا محتاط روّیہ

یہ سمجھوتہ مشرق وسطی میں ناپسندیدہ نتائج پیدا کر سکتا ہے: روزنامہ واشنگٹن پوسٹ

380729
سمجھوتے کے مقابل امریکی ذرائع ابلاغ کا محتاط روّیہ

ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری سمجھوتے کے مقابل امریکی ذرائع ابلاغ محتاط روّیہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔۔۔
اگرچہ سمجھوتے کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی طرف سے تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ریپبلکنز کی اکثریت کی حامل امریکن کانگریس سمجھوتے سے 60 دن کے بعد رائے شماری کروائے گی۔
صدر باراک اوباما مذاکرات کے پہلے روز سے مثبت روّیہ اختیار کئے ہوئے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ سمجھوتے کے اطلاق کے راستے میں رکاوٹ بننے والے کسی بھی قانون کو ویٹو کر دیں گے۔
روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اس بارے میں اپنی خبر میں سمجھوتے کو "پیچیدہ اور مہنگا" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سمجھوتہ مشرق وسطی میں ناپسندیدہ نتائج پیدا کر سکتا ہے۔
روزنامے نے علاقے کی دینی فرقہ وارانہ جھڑپوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتہ اسرائیل کے لئے ایران کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ مذاکرات سے وہ کامیابی حاصل کی گئی ہے کہ جو سیاسی کھیل اور ڈھکی چھپی فوجی دھمکیوں سے حاصل نہیں ہو سکی تھی ،اس کے ساتھ ساتھ اخبار نے تفصیلات کی بغور تحقیق کی بھی اپیل کی ہے۔
اخبار نے امریکہ کے مغربی دنیا اور اسرائیل کے مفادات کے حق میں ہونے پر بھی زور دیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ اسرائیل ہر ممکنہ کوشش کرے گا کہ سمجھوتے پر کانگریس میں رائے شماری نہ ہو لیکن اس موقعےکو ضائع کرنا ہمارے غیر ذمہ دارانہ روّیے کی عکاسی کرے گا۔
روزنامہ وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق یہ سمجھوتہ واشنگٹن میں ایک تازہ خارجہ پالیسی جنگ کا پیامبر ہے اور بہت ممکن ہے کہ رپبلکنز کی طرح بعض ڈیموکریٹ بھی اوباما کے خلاف ہو جائیں۔
سی این این نے اپنی نشریات میں سمجھوتے کو چست ا ور پیچیدہ قرار دیا ہے اور کانگریس کی طرف سے سمجھوتے کے رد ہونے کی صورت میں سامنے آ سکنے والے ممکنہ منظر ناموں کے بارے میں بات کی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں