متحدہ امریکہ میں پھانسی کی سزا اذیت بن گئی

زہریلےانجیکشن کے بعد دس منٹ کے اندر اندر موت واقع ہونے کا حساب لگایا گیا تھا لیکن بد قسمت انسان دو گھنٹے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔ وکیلوں نے موت کی سزا پر عمل درآمد رکوانے کے لیے گورنر سے رجوع کیا لیکن ناکامی دیکھنا پڑی

69617
متحدہ امریکہ میں پھانسی کی سزا اذیت بن گئی

متحدہ امریکہ کی ریاستِ آری زونا میں پھانسی کی سزا پانے والامجرم دو گھنٹے تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔
اس واقعے پر ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جا رہا ہے جبکہ ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد سے متعلق بحث و مباحثہ پھر سے شروع ہوگیا ہے۔
جوزف و وڈ نام کے ایک مجرم کو اپنی گرل فرینڈ اور اس کے والد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے جرم میں سن 1991 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
ووڈ کو پھانسی کی سزا ایک زہریلے انجیکشن کے ذریعے دی گئی ۔
زہریلےانجیکشن کے بعد دس منٹ کے اندر اندر موت واقع ہونے کا حساب لگایا گیا تھا لیکن بد قسمت انسان دو گھنٹے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔ وکیلوں نے موت کی سزا پر عمل درآمد رکوانے کے لیے گورنر سے رجوع کیا لیکن گورنر کی طرف سے سزائے موت پر قانون کے مطابق عمل درآمد کیے جانے سے آگاہ کیا ۔
پھانسی کی سزا کے عمل کی کوریج کرنے والے ایک صحافی نے صورتِ حال سے آگاہ کرنے پرگورنر نے پھانسی کے عمل سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
متحدہ امریکہ میں عام طور پر پھانسی کا سزا پر عمل درآمد زہریلے انجیکشن سے کیا جاتا ہے۔
تاہم حکام ارزاں انجیکشن غیر ممالک سے برآمد کر تے ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے واقعے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مجرمین کواذیت دیتے ہوئے ہلاک کرنے کے طریقہ کار پر انسانی حقوق کی تنظیمیں شدید تنقید کرتی چلی آرہی ہیں۔
پھانسی دینے میں دنیا کے چوتھے بڑے ملک کی حیثیت رکھنے والے متحدہ امریکہ کی 32 ریاستوں میں ابھی بھی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں