اقوام متحدہ کا تکلیف دہ اعتراف

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار میں درپیش دکھ اور تکلیف کی مثال اور کہیں نہیں ملتی

98845
اقوام متحدہ کا تکلیف دہ اعتراف

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار میں درپیش دکھ اور تکلیف کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور اور ہنگامی صورتحال کے نائب کوآرڈینیٹر کیونگ وا کانگ نے میانمار میں کاچن اور راکھینہ کے صوبوں میں گھروں سے بے گھر کئے جانے والے انسانوں کے کیمپوں پر 10 سے 14 جون تک کی گئی تحقیقات کے بارے میں اپنے تائثرات کا رائے عامہ کے ساتھ تبادلہ کیا۔
کانگ نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کے کیمپوں میں جن تکالیف اور خراب حالات کا سامنا ہے وہ میں نے اس سے پہلے کہیں نہیں دیکھیں۔
راکھینہ میں تیسرے سال میں داخل ہونے والے واقعات کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرتے ہوئے کانگ نے کہا کہ مسئلے کی تہہ میں میانمار حکومت کے روہینگیا مسلمانوں کے خلاف امتیازی اقدامات کارفرما ہیں۔
انہوں نے حکام سے مسلمانوں کے آئینی اسٹیٹس کی اصلاح کرنے اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کی اپیل کی۔
کانگ نے راکھینہ میں لاکھوں افراد کے انسانی امداد کے سہارے زندہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کاموں کا انتظام کرنے والے اقوام متحدہ کے اہلکار بھی حملوں کا نشانہ بنے ہیں اور اگر میانمار حکومت اس حملے کے ذمہ داروں کو عدالت کے کٹہرے میں نہیں لاتی تو اس صورت میں اقوام متحدہ کے اہلکار بھی بہت بڑے خطرے میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ راکھینہ اور دیگر علاقوں سے بے گھر کئے جانے والے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کا 95 فیصد مسلمان ہے اور خاص طور پر مسلمانوں کے کیمپوں کی حالت دھچکہ خیز ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں جون 2012 میں شروع ہونے والے اور وقتاً فوقتاً شدت اختیار کرنے والے واقعات میں کثیر تعداد میں مسلمان ہلاک ہوئے اور بدھسٹوں کی طرف سے کئے گئے ان حملوں میں گھروں سے بے گھر ہونے والے ایک لاکھ 40 ہزار روہینگیا مسلمان کیمپوں میں نہایت مشکل حالات میں گزر بسر کر رہے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں