خلابازوں کا نیا گروپ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا

ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود امریکی اور روسی خلائی ایجنسیز کے درمیان تعاون جاری۔ ناساعملے کو خلائی اسٹیشن لے جانے کے لیے روس کے خلائی جہازوں پر انحصار

76361
خلابازوں کا نیا گروپ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا

متحدہ امریکہ کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ امریکی آسٹرونوٹ ریڈ وائزمین کے علاوہ روس کے کوسمو نوٹ میکس سورائف اور یورپی خلائی ایجنسی سے جرمن آسٹرونوٹ ایلکسنڈر جیرسٹ کل شام قاقستان میں بائے کانور خلائی اسٹیشن سے خلا میں چھوڑے جانے والے خلائی جہاز سویوز کے چھ گھنٹے کی مسافت کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یو یو آئی پہنچ گئے ہیں۔
آمد کے دو گھنٹوں بعد خلائی گاڑی کے دروازے کھولے گئے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہلے سے موجود عملے نے ان کا استقبال کیا۔
وائزمین، سورائف اور جیرسٹ یہاں چھ ماہ تک قیام کریں گے اور یہاں مارچ سے مقیم امریکی کمانڈر اسٹیو سوانسن، روس کے اولگ ارٹمیوو اور الیگزینڈر سکوورٹسوو کے ساتھ کام کریں گے۔
ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود امریکی اور روسی خلائی ایجنسیز کے درمیان تعاون جاری ہے۔ خلائی تحقیق کا امریکی ادارہ ناساعملے کو خلائی اسٹیشن لے جانے کے لیے روس کے خلائی جہازوں پر انحصار کرتا ہے۔
متحدہ امریکہ کے خلائی جہاز کے سن 2011 میں خلائی بھیجنے کے عمل کو ختم کرنے کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے کے لیے روس کے خلائی جہاز کا استعمال کیا جا تا ہے۔ اس سلسلے میں دنوں ممالک کے درمیان پہلے ہی سے سمھوتہ طے کیا جاچکا ہے۔
ناسا روس کو آسٹرونوٹس کےخلا لے جانے کے لیے 424 ملین ڈالر کی ادائیگی کرتا ہے۔ طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے ایک اسٹرونوٹ کےخلائی سفر پر ناسا کو70.6 ملین ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں