قرآن کریم کو نذر آتش کرنے والے سلوان کو ناروے نے بھی ملک بدر کر دیا
مومیکا کو سویڈن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں اس نے سب سے پہلے ڈبلن اسائلم معاہدے کے مطابق سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی
سویڈن میں قرآن پاک کو شہید کرنے کی اشتعال انگیزی کے لیے مشہور عراقی نژاد سلوان مومیکا کو جس نےناروے سے سیاسی پناہ کی اپیل کی تھی کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
سویڈش امیگریشن اپیل کورٹ کی طرف سے 27 مارچ کو سویڈن سے ملک بدر کیے جانے کے فیصلے کی منظوری کے بعد ناروے جا کر پناہ کی اپیل کرنے والے سلوان مومیکا کی یہ کوشش بھی ناکام رہی ہے۔
ناروے کے امیگریشن آفس کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مومیکا کی سیاسی پناہ 28 مارچ کو قبول نہیں کی گئی تھی، اس لیے اسے ملک بدری کے مقصد سے حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مومیکا کو سویڈن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں اس نے سب سے پہلے ڈبلن اسائلم معاہدے کے مطابق سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔
سویڈش امیگریشن آفس کے ڈائریکٹر جیسپر ٹینگروتھ نے ایکسپریسن اخبار کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے مومیکا کے حوالے سے ناروے کے فیصلے کو قبول کیا ہے اور مومیکا کو ڈبلن سیاسی پناہ کے معاہدے کے مطابق سویڈن کے حوالے کیا جائے گا۔
سلوان مومیکا نے گزشہ برس عید الضحی کے پہلے دن سٹاک ہوم مسجد کے سامنے پولیس کی نگرانی میں قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا۔