سویڈن کے وزیر اعظم کا دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو سنجیدگی سے نہ لینے کا اعتراف

الف کرسٹرسن نےان خیالات کا اظہار  دارالحکومت سٹاک ہوم میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینز سٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس  کے دوران کیا

1956375
سویڈن کے وزیر اعظم کا دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو سنجیدگی سے نہ لینے کا اعتراف

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو سنجیدگی سے نہ لینے کا اعتراف کیا ہے۔

الف کرسٹرسن نےان خیالات کا اظہار  دارالحکومت سٹاک ہوم میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینز سٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس  کے دوران کیا۔

کرسٹرسن نے اپنی تقریر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سویڈن نے  ابتدا میں  ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔

 کرسٹرسن نے کہاکہ اب ہم اسے سنجیدگی سے  لے رہے ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ جو لوگ PKK کے لیے رقم اکٹھا کرتے ہیں وہ مختلف مجرمانہ طریقے استعمال کرتے ہیں اور وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ منظم جرائم سے لڑنے پر حکومت کی توجہ PKK کے کام کو مزید مشکل بنا دے گی۔

انہوں نے کہا  کہ سویڈش پارلیمنٹ میں 9 مارچ کو دہشت گردی کے حوالے سے ایک نئے تعزیری قانون پر ووٹنگ ہو گی، کرسٹرسن نے کہا، "اس قانون کے ساتھ، دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اور مالیات کی فراہمی ممنوع ہو جائے گی۔ قانون پر یک جون سے اطلاق شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  ان کے ملک کو بین الاقوامی دہشت گردی سے لڑنے کے لیے اس قانون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن، فن لینڈ اور ترکیہ کے درمیان ٹرپل میمورنڈم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 28 جون کو اسپین کے شہر میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں رکنیت کے لیے درخواست  دے رکھی ہے تاہم  ترکیہ نے فن لینڈ اور سویڈن کو ویٹو کر رکھا ہے۔

حکومت ترکیہ دونوں ممالک سے طے پانے والے سمجھوتے پر عمل درآمد  کی خواہاں ہے۔



متعللقہ خبریں