برطانیہ: غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا ہو گئی

ملک میں غذائی قلت سے مضطرب بچوں کی کُل تعداد  تقریباً 40 لاکھ تک پہنچ چُکی ہے

1955176
برطانیہ: غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا ہو گئی

برطانیہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا ہو گئی ہے۔

روزنامہ 'دی  گارڈیئن ' نے 'فوڈ فاونڈیشن تھنک ٹینک' کی طرف سے کروائے گئے سروے کے حوالے سے کہا ہے کہ برطانیہ میں جنوری کے مہینے میں غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کی تعداد  گذشتہ سال  کے مقابلے میں تقریباً دو گنا زیادہ ہو گئی ہے۔

شواہد کے مطابق سروے میں شامل کنبوں کے 22 فیصد نے گذشتہ مہینے یا تو ایک وقت کا کھانا نہیں کھایا یا پھر دن بھر کھانا کھایا ہی نہیں۔

جنوری 2022 میں یہ تعداد صرف 12 فیصد تھی لیکن اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت غذائی قلت سے مضطرب بچوں کی کُل تعداد  تقریباً 40 لاکھ تک پہنچ چُکی ہے۔

یہ پُر تشویش رجحان، ملک میں توانائی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کی  پیدا کردہ غذائی مہنگائی کے دور میں سامنے آیا ہے۔

مارکیٹ محقق' کانٹر 'کے رواں ہفتے کے آغاز میں شائع کردہ  اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غذائی مہنگائی  کی شرح 17،1 فیصد ہے اور دودھ، انڈے اور مکھن کی قیمتیں تیزی سے اوپر کی طرف جا رہی ہیں۔

حکومت کی طرف سے ،انرجی بِلوں کی ادائیگی میں،   تعاون بند کرنے کا فیصلہ  کئے جانے کے بعد سے مصارفِ زندگی کا بحران زیادہ گھمبیر شکل اختیار کر گیا ہے۔

عوام کا حکام سے مطالبہ ہے کہ پورے ملک کے اسکولوں میں مفت کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

غذائی وقوف کی طرف سے کروائے گئے ایک اور سروے کے مطابق شرکاء کا 80 فیصد بچوں کو اسکولوں میں مفت کھانا فراہم کئے جانے کے حق میں ہے۔

'چائلڈ پوورٹی ایکشن گروپ'کے مطابق فی الوقت صرف7 ہزار 400 اسٹرلن سے کم  ماہانہ آمدنی والے کنبوں کو بِلا اُجرت کھانا حاصل کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ اطلاق غریب لیکن امداد کے لئے ضروری شرائط پر پورا نہ اترنے والے تقریباً 8 لاکھ بچوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔



متعللقہ خبریں