جرمنی: حکومت پر حملے کی تیاریوں کے شبہے میں انتہا پسند گروپ کے خلاف کاروائیاں شروع

سرکاری ملازمتوں میں شہنشاہیت کے شہریوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ حکومت کو مسترد کرنے والوں کا حکومت کے لئے کام کرنا بے معنی ہے: کتھرینا شولز

1921240
جرمنی: حکومت پر حملے کی تیاریوں کے شبہے میں انتہا پسند گروپ کے خلاف کاروائیاں شروع

جرمنی میں حکومت پر حملے کی تیاریوں میں ہونے کے دعوے کے ساتھ "رائش برگر" یعنی شہنشاہیت کے شہری نامی گروپ کے اہلکاروں، بطور خاص سرکاری اداروں کے ملازمین مشتبہ افراد، کو تعاقب میں لے لیا گیا ہے۔

صوبہ باویرا کے وزیر داخلہ جوکم ہرمین نے کہا ہے کہ شہنشاہیت کے شہری گروپ کے خلاف آپریشن کے دائرہ کار میں صوبوں میں متعین 6 پولیس اہلکاروں کو عارضی طور پر معطل کر  کے ان کے بارے میں تحقیقات شروع کروا دی گئی ہیں۔

ہرمین نے کہا ہے کہ شبہات کی تصدیق ہونے کی صورت میں مذکورہ افراد کو تادیبی سزا  سنائی جائے گی اور ملازمتوں سے برخاست کرنے کے لئے کاروائیاں شروع کر دی جائیں گی۔

واضح رہے کہ صوبے میں اس سے قبل بھی 2 پولیس اہلکاروں کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا اور 4 ریٹائر سرکاری ملازمین کی پنشنیں کاٹ دی گئی تھیں۔

باویرا کی صوبائی اسمبلی  میں گرین پارٹی کی گروپ لیڈر کتھرینا شولز نے کہا ہے کہ "سرکاری ملازمتوں میں شہنشاہیت کے شہریوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ حکومت کو مسترد کرنے والوں کا حکومت کے لئے کام کرنا بے معنی ہے"۔

شولز نے کہا ہے کہ حالیہ آپریشنوں نے ثابت کیا ہے کہ جمہوریت دشمنی معاشرے کے درمیانے طبقے تک سرایت کر چکی ہے۔ یہ جمہوریت دشمن پولیس میں، مسلح افواج میں، شعبہ صحت  میں، دائیں بازو کی پارلیمانی شاخ یعنی جرمنی کے لئے متبادل پارٹی  میں غرض ہر جگہ پر ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ جرمنی کی داخلی خفیہ رپورٹ کے مطابق، خود کو  جرمن شہنشاہیت کے شہری  شمار کرنے والے "رائش برگر" تنظیم کے اراکین  کی تعداد 23 ہزار کے لگ بھگ ہے۔

رپورٹ کے مطابق  رائش برگر  یعنی شہنشاہیت کے شہری نامی گروپ جرمنی کو بطور آئینی حکومت قبول نہیں کرتا اور اس  کے 2 ہزار 100 اراکین شدت کے استعمال کے لئے تیار ہیں۔ گروپ کے بعض اراکین جرمنی میں شہنشاہیت  کے حامی اور بعض نازی ازم کے حامی ہیں۔ جبکہ بعض  کو یقین ہے کہ  جرمنی میں ابھی تک مارشل لاء  لگا ہوا ہے۔

 



متعللقہ خبریں