نیٹو: اوّل تو جوہری جنگ نہیں ہونی چاہیے اور اگر ہوئی تو روس اس جنگ کو جیت نہیں سکے گا

نیٹو کو ہر چیز کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ روس کی کسی دھونس دھاندلی کو بھی قبول نہیں کیا جائے گا: سیکرٹری جنرل ژینز اسٹالٹن برگ

1894744
نیٹو: اوّل تو جوہری جنگ نہیں ہونی چاہیے اور اگر ہوئی تو روس اس جنگ کو جیت نہیں سکے گا

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینز اسٹالٹن برگ  نے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے خلاف جوہری اسلحہ استعمال کیا تو اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ژینز اسٹالٹن برگ نے' کوبر' وقف کی طرف سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں منعقدہ  "برلن خارجہ پالیسی فورم" میں آن لائن شرکت کی اور سوالات کے جواب دئیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے  یوکرین کے خلاف جوہری اسلحے کے استعمال کا خطرہ کم ہے لیکن اگر ایسا کیا گیا تو اس کے سنجیدہ نتائج ہوں گے۔ ہم یاد دہانی کرواتے ہیں کہ اوّل تو جوہری جنگ نہیں ہونی چاہیے اور اگر ہوئی تو روس اس جنگ کو جیت نہیں سکے گا۔

اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ نیٹو کو ہر چیز کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ روس کی کسی دھونس دھاندلی کو بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی نیٹو کو یہ ڈکٹیشن نہیں دیں گے کہ کسی احتمالی حملے کا کیا  ردعمل پیش کیا  جائے۔ علاوہ ازیں  اس ردعمل کا انحصار بھی حملے کی نوعیت پر ہو گا۔

اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین میں تباہ کن اسلحے کے استعمال اور نیٹو اتحادی پر حملے کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے۔ کسی نیٹو  اتحاد ی  پر حملے کی صورت میں نیٹو کے پاس اپنے دفاعی میکانزم موجود ہیں۔

نیٹو کے اختلاف کا حامی  نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے  اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ ہم یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں۔ یوکرین کو اپنی حفاظت کا حق حاصل ہے اور یہ حق اقوام متحدہ کے سمجھوتوں میں درج ہے۔ ہر ملک اور ہر ملت کو  کسی ظالمانہ حملے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہمارے نیٹو اتحادی ،اپنا حقِ خود مدافعت استعمال کرنے میں، یوکرین کی مدد کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے ہم اختلاف  کے فریق نہیں ہیں"۔

انہوں نے کہا ہے کہ" کسی ملک کا دوسرے ملک کی زمین پر قبضہ ناقابل قبول ہے۔ اس وجہ سے ہم نے سخت ردعمل پیش کیا ہے۔ اتحادیوں کی طرف سے یوکرین کو فضائی دفاعی سسٹم کی فراہمی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ نیٹو آنے والے دنوں میں کیف کو ڈرون طیاروں کے مقابل دفاعی سسٹم بھی فراہم کرے گا"۔



متعللقہ خبریں