یوکرینی پناہ گزینوں کو بوجھ تمام یورپی ممالک مل کر اٹھائیں گے: جوہانسن

یوکرین میں جنگ کے باعث پیدا ہونے والے مہاجرین کے بحران کا جائزہ لینے کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے بیلجیئم کے شہر برسلز میں ملاقات کی ہے۔

1803633
یوکرینی پناہ گزینوں کو بوجھ تمام یورپی ممالک  مل کر اٹھائیں گے: جوہانسن

یورپی یونین (EU) یوکرائنی پناہ گزینوں کو EU کے وسیع نظام کے ذریعے رجسٹر کرتے ہوئے  اس بوجھ کو تمام رکن ممالک میں تقسیم کرنے  میں مصروف ہے۔

یوکرین میں جنگ کے باعث پیدا ہونے والے مہاجرین کے بحران کا جائزہ لینے کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے بیلجیئم کے شہر برسلز میں ملاقات کی ہے۔

اجلاس میں وزراء نے یوکرین سے فرار ہونے والے افراد کے استقبال اور رجسٹریشن کے طریقہ کار، رکن ممالک کو مادی مدد اور پناہ گزینوں کی حفاظت پر توجہ مرکوز  رکھی۔

یورپی یونین کے وزرائے داخلہ، جس نے 24 فروری کو یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ ملک چھوڑنے والے لوگوں کو عارضی تحفظ کا درجہ دے کر اپنے دروازے کھول دیے ہیں  نے  ہر ایک ملک  میں رجسٹریشن  کرنے   کی بجائے، پوری یونین میں ایک ہی رجسٹریشن سسٹم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزراء نے کہا کہ ان کا مقصد عارضی تحفظ کے غلط استعمال کو اور انسانی اسمگلنگ کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے، یورپی یونین کے اندرونی معاملات کی ذمہ دار کمیشن کی رکن یلوا جوہانسن نے بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد 3  ملین  800 ہزار یوکرینی باشندے یورپی یونین میں داخل ہوئے، جن میں سے نصف بچے  ہیں۔

یلوا جوہانسن نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد جنگ کے پہلے دنوں کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، یہ 200,000 سے کم ہو کر 40 ہزار یومیہ رہ گئی ہے، لیکن اس  کے باوجود   یورپی یونین  کو   ہنگامی حالات  سے نبٹنے کے لیے  تیار رہنا ضروری ہے۔

جوہانسن نے کہا کہ صرف پولینڈ نے دو ملین  300 ہزار مہاجرین کی میزبانی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پناہ کے متلاشی افراد کو  پولینڈ چھوڑ کر دوسرے رکن ممالک میں جانے کی ترغیب دینا  بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر، صورتحال   مستحکم نہیں رہ سکتی ہے۔

جوہانسن نے  کہا کہ  رجسٹریشن فی الحال قومی سطح پر کی جا رہی ہے، اور مستقبل میں اس ڈیٹا کو پورے یورپی یونین  کے  پلیٹ فارم  میں یکجا کرلیا جائے گا۔

پلیٹ فارم کا مقصد یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ عارضی تحفظ سے مستفید ہونے والے افراد تمام رکن ممالک میں اپنے حقوق سے لطف اندوز ہو سکیں اور رکن ممالک معلومات کا تبادلہ  کیا جاسکے۔



متعللقہ خبریں