بیلجئیم: حلال ذبح کی ممانعت، مسلمان اور یہودی کمیونٹیوں کی طرف سے ردعمل
بیلجئیم کے علاقے فلیمن میں رواں سال کے آغاز سے حلال ذبح کی ممانعت کے نفاذ پر مسلمان اور یہودی کمیونٹیوں کی طرف سے ردعمل کا اظہار
بیلجئیم کے علاقے فلیمن میں رواں سال کے آغاز سے حلال ذبح کی ممانعت نافذالعمل ہونے پر مسلمان اور یہودی کمیونٹیوں کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مسلمان اور یہودی کمیونٹیاں بیلجئیم کی آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں اور دونوں کا موقف ہے کہ جانوروں کو شاک لگائے بغیر یا پھر بیہوش کئے بغیر ذبح کرنے کی ممانعت ان کی دینی آزادی کو محدود کرتی ہے اور اقلیتوں کی توہین کی حیثیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کے مطابق "حلال" اور یہودی کے مطابق "کوشر" طریقے کی رُو سے ذبح سے پہلے جانوروں کا صحت مند اور ہوش و حواس میں ہونا ضروری ہے۔ ذبح سے قبل حیوانات کو جھٹکا یا شاک لگایا جانا حلال یا کوشر ذبح کے منافی ہے اور مسلمان ا ور یہودی اقلیتوں کی حلال یا کوشر گوشت تک رسائی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
واضح رہے کہ عام طور پر انتہائی دائیں بازو اور حیوانات کے حقوق کے حامی حلقوں کی طرف سے دعوی کیا جاتا ہے کہ شاک لگائے یا بیہوش کئے بغیر جانوروں کو ذبح کیا جانا حیوانات کے لئے تکلیف کا سبب بنتا ہے اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔
بیلجئیم حلال ذبح کو ممنوع قرار دینے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے اور فلیمن کے بعد یکم ستمبر کو والونیا کے علاقے میں بھی حلال ذبح کی ممانعت کا نفاذ متوقع ہے۔
متعللقہ خبریں
مسلمانوں کی توہین کرنے والے خاکے شائع کرنے پر سویڈش پارلیمانی ممبر کے خلاف تحقیقات
جومسوف نے پارلیمنٹ کی انصاف کمیٹی کی صدارت سے دستبرداری اختیار کر لی