برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلے کے بعد سیاسی بحران جاری

برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلے کے بعد سیاسی بحران جاری

518894
برطانیہ  کے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلے کے بعد  سیاسی بحران جاری

برطانیہ میں  یورپی یونین  سے متعلق ہونے والی رائے شماری کے   بعد برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی  کے حق میں کیے جانے والے فیصلے کے بعد  ملک سیاسی بحران جاری ہے۔

بریگزٹ  فیصلے کے بعد  وزیراعظم  دیوڈ کیمرون  کے مستعفی ہونے کے اعلان سے شروع ہونے والے سیاسی بحران  نے حزب اختلاف کی سیاسی جماعت  لیبر پارٹی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

برطانیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے لیڈر جیریمی کوربین کو بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ آج اتوار کے روز اُن کی پارٹی میں صحت کے امور کی سربراہ ہائیڈی الیگزینڈر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ہائیڈی الیگزانڈر نے پارٹی لیڈر کے نام خط میں تحریر کیا ہے کہ برطانیہ کو اِس وقت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور وہ نہیں سمجھتیں کہ اُن کی قیادت میں پارٹی کوئی بھرپور کردار ادا کر سکے گی۔ ایک دن قبل کوربین نے اپنی ’شیڈو کابینہ‘ کے خارجہ امور کے نگران ہلیری بین کو برخاست کر دیا تھا۔ بین نے گزشتہ روز اُن کی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔  برٹش میڈیا کے مطابق کوربین کی شیڈو کابینہ کے کئی اراکین مستعفی ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

یورپی یونین سے علیحدگی کے ریفرینڈم کے بعد برطانیہ کی لیبر پارٹی میں  پیدا ہونے والے سیای بحران کے بعد حزب اختلاف لیبر پارٹی کے سربراہ جرمی کوربن نے اپنے خارجہ امور کے ترجمان ہلیری بن کو برطرف کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہلیری بن شیڈو کابینہ کے اپنے ساتھی اراکین کو اس بات کے لیے رضامند کر رہے تھے کہ اگر مسٹر کوربن عدم اعتماد کی درخواست کو نظر انداز کرتے ہیں تو وہ سب مستعفی ہو جائیں۔

اس سے قبل جمعے کو وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون  نے کہا تھا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے تاکہ ان کے جانشین کو یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی پر بات چیت کا موقع مل سکے۔



متعللقہ خبریں