ترکیہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں بیان دے دیا

اسرائیل کے حالیہ اقدامات کا ہدف مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی زمین کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے اور اسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا: نائب وزیر خارجہ احمد یلدز

2107498
ترکیہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں بیان دے دیا

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اسرائیل پر عدالتی کاروائی جاری ہے۔

فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں جاری پیشیوں کی سماعت کے دائرہ کار میں آج ترکیہ کی طرف سے نائب وزیر خارجہ احمد یلدز کی زیرِ قیادت وفد نے اپنا موقف پیش کیا ہے۔

بیان میں نائب وزیر خارجہ احمد یلدز نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی زمین میں اسرائیل کا اختیار کردہ روّیہ پورے فلسطین کے لئے منفی نتائج کا سبب بن رہا ہے۔ فلسطینی اپنی ہی زمین پر بنیادی حقوق سے محروم ہو گئے ہیں۔ ان کے مطالبات انصاف، مساوات، انسانی وقار اور آزادی ہیں۔

یلدز نے کہا ہے کہ ترکیہ، فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کے مقابل، خاموش نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل۔فلسطین جھڑپیں 7 اکتوبر 2023 کو شروع نہیں ہوئیں۔ یہ چھڑپیں کسی مخصوص فلسطینی طبقے یا پھر گروپ کے ساتھ  نہیں ہو رہیں  بلکہ ان کی تاریخ گذشتہ صدی تک پھیلی ہوئی ہے۔ امن کے راستے کی حقیقی رکاوٹ نہایت واضح ہے۔ یہ رکاوٹ مشرقی القدس سمیت فلسطینی زمینوں پر اسرائیلی قبضے میں زیادہ شدّت  اور دو حکومتی حل کے اطلاق سے گریز ہے۔

یلدز نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات کا ہدف مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی زمین کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور اقوام متحدہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین  کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

نائب وزیر خارجہ احمد یلدز نے کہا ہے کہ "ترکیہ، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن کے لئے سب کچھ کرنے پر تیار ہے لیکن سب سے پہلے نہایت سرعت کے ساتھ غزّہ میں فائر بندی کی جانی چاہیے  اور انسانی امداد کا راستہ کھولا جانا چاہیے"۔



متعللقہ خبریں