غزہ میں قتلِ عام روکنے کے لیے سفارتکاری کو استعام کرنے کی ضرورت ہے: حقان فیدان

فیدان نے کہا کہ عالمی رائے عامہ بالخصوص مغربی ممالک یا تو خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے یا  اسرائیل کے ان قتل عام کی حمایت کررہی ہے

2100226
غزہ میں قتلِ عام روکنے کے لیے سفارتکاری کو استعام کرنے کی ضرورت ہے: حقان فیدان

وزیر خارجہ حقان  فیدان نے کہا کہ سفارت کاری کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنے،  قتل عام بند  کرنے، ، جنگ بندی قائم کرنے  اور دو ریاستی حل کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون یوتھ فورم (ICYF) کی پانچویں جنرل اسمبلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے،  حقان  فیدان نے غزہ میں قتل عام پر اس سانحے پر روشنی  ڈالتے ہوئے کہا کہ  فلسطینیوں کی زمینوں پر غاصبانہ قبضہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور 7 اکتوبر سے 100 سے زائد دنوں تک جاری رہنے والے اس قتل عام میں تقریباً 30 ہزار بے گناہ افراد کو بغیر کسی تفریق کے جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہے ۔

فیدان نے کہا کہ عالمی رائے عامہ بالخصوص مغربی ممالک یا تو خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے یا  اسرائیل کے ان قتل عام کی حمایت کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خاموشی، اس قتل عام، اس نسل کشی کا فریق بننے  سے  دنیا میں بین الاقوامی قانون کی کوئی اخلاقی قدر یا بنیاد باقی نہیں رہی  ہے ۔

فیدان نے نشاندہی کی کہ غزہ کی جنگ ایک ایسی جنگ میں بدل سکتی ہے جو پوری دنیا کو متاثر کرے گی، اور یہ کہ یہ جغرافیائی ٹوٹ پھوٹ اور جیوسٹریٹیجک نتائج کچھ ایسے بوجھ اور مشکلات کو جنم دے سکتے ہیں جن کو دنیا برداشت نہیں کر سکتی، لہذا ہر کسی کو اس کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے۔

فیدان نے کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اسرائیلی عوام، فلسطینی عوام اور خطے کے عوام دونوں کے فائدے کے لیے ہو گا کہ سفارت کاری کا استعمال کرتے ہوئے اور اسرائیل پر دباؤ ڈال کر، جنگ بندی کو یقینی بنا کر اور اس پر عمل درآمد کر کے اس قتل عام کو جلد از جلد روکا جائے۔



متعللقہ خبریں