یہ جنگ فلسطین اور اسرائیل کی نہیں ظالم ومظلوم کی ہے:خاقان فیدان

گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے 15ویں سربراہی اجلاس میں خطاب کرنے والے فیدان نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسرائیل  رفح   آپریشن پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ایک اور تباہی ہوگی

2135476
یہ جنگ فلسطین اور اسرائیل کی نہیں ظالم ومظلوم کی ہے:خاقان فیدان

وزیر خارجہ  خاقان فیدان نے کہا کہ غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کی جنگ نہیں بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان جدوجہد ہے۔

سفارتی ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے 15ویں سربراہی اجلاس میں خطاب کرنے والے فیدان نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسرائیل  رفح   آپریشن پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ایک اور تباہی ہو گی.

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل کو جوابدہ ہونے کے باوجود سزا نہیں ملتی، فیدان نے کہا کہ یہ پوری امت کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے دفاع کے لیے صف بندیاں کریں۔

 فیدان نے کہا کہ یہ ہمارا امتحان ہے، ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ عالم اسلام سفارتی ذرائع سے اور جب ضروری ہو زبردستی اقدامات کے ذریعے نتائج حاصل کر سکتا ہے۔ اسلامی تاریخ تباہ کن تقسیم سے بھری پڑی ہے ہم آج ان غلطیوں کو نہیں دہر اسکتے۔ فلسطینی  مسئلے کو علاقائی دشمنیوں پر قربان نہیں کیا جا سکتا۔اگر عالم اسلام کی یکجہتی اور اتحاد ختم ہو جائے تو ہم میں سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کر سکتا، فاتح اسرائیل اور اس کے حامی ہوں گے۔

فیدان نے کہا کہ قبضے کے خلاف مزاحمت اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نہیں ہے، بلکہ پوری دنیا کے ظالموں اور مظلوموں کے درمیان لڑائی ہےیہ ضروری ہے کہ ہم اسرائیل کے خلاف تمام دستیاب اور موثر  ذرائع  اور دباؤ کے تمام عناصر کو متحرک کریں۔

یاد دلاتے ہوئے کہ ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف مکمل تجارتی پابندی عائد کی ہے اور یکم مئی کو جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر نسل کشی کے مقدمے میں مداخلت کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے، فیدان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ سفارتی ذرائع استعمال کریں گے،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ کسی بھی اقدام سے باز نہیں آئیں گے۔

وزیر فیدان نے  شمالی قبرصی ترک جمہوریہ پر مسلط کردہ غیر منصفانہ  پابندیوں، مغربی تھریس  کی ترک اقلیت، کریمیائی تاتاروں اور ایغوروں کی صورت حال کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ عالم اسلام کو ان مسائل پر اتحاد سے کام لینا چاہیے۔

 



متعللقہ خبریں