ترک صدارتی محکمہ اطلاعات نے اسرائیلی پراپیگنڈا کا پردہ ایک بار پھر چاک کر دیا

راست میں لیے گئے فلسطینیوں اور ان کے حراستی مقام کے حوالے سے تحقیقات کی گئی ہیں

2074581
ترک صدارتی محکمہ اطلاعات نے اسرائیلی پراپیگنڈا کا پردہ ایک بار پھر چاک کر دیا

اس دعوے کی تردید کی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے خان یونس علاقے میں حماس کے بہت سے ارکان کو پکڑ لیا ہے۔

صدارتی محکمہ اطلاعات  کے ڈس انفارمیشن سینٹر نے سوشل میڈیا پر اسرائیل کے پروپیگنڈا اکاؤنٹس کے ذریعے  پوسٹ کی گئی  کچھ تصاویر کے بارے میں ایک بیان  جاری کیا ہے ۔

بیان میں"اس بات کا تعین کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں، جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے، حراست میں نہیں لیا گیا تھا، بلکہ جبلیہ کے شمال میں واقع بیت لاہیا میں گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔"

بیان میں کہا گیا ہے  کہ"اس کے علاوہ، صحافی دیا الا  کاحلوت اور ان کے رشتہ داروں، زیر حراست افراد میں بوڑھوں اور بچوں کی موجودگی اور اسرائیلی میڈیا میں آنے والی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد عام شہری ہیں۔"

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں اور ان کے حراستی مقام کے حوالے سے تحقیقات کی گئیں۔

"خطے کے صحافیوں نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی کے ایک اسکول میں پناہ لینے والے شہریوں کو گرفتار کیا اور ان کے کپڑے زبردستی اتار دیے۔ اسرائیلی ذرائع نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا کہ حراست میں لیے گئے افراد حماس کے رکن تھے۔ "ان معلومات کی روشنی میں یہ اندازا ہوتا ہے کہ حراستی مقام غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس نہیں  تھا  بلکہ شمال میں جبالیہ - بیت لاحیہ  کا علاقہ تھا، حراست میں لیے گئے شہری کیمپوں اور اسکولوں میں پناہ لینے والے عام شہری  تھے۔"

 



متعللقہ خبریں