جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں:ایردوان

تاشقند میں منعقدہ اقتصادی تنظیم کے 16 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں صدر ایردوان نے کہا کہ ترکیہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اپنے سفارتی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے

2062518
جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں:ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ترکیہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اپنے سفارتی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔

ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں منعقدہ اقتصادی تنظیم کے 16 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں کا ذکر کیا۔

ایردوان نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے ہاتھوں بے دردی سے مارے گئے 11 ہزار غزہ کے باشندوں میں سے 73 فیصد خواتین اور بچے تھے،اسرائیلی انتظامیہ جسے مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے،ا سکولوں، مساجد، گرجا گھروں، ہسپتالوں اور یونیورسٹیوں پر بمباری کر کے انسانیت کی تمام اقدار کو پامال کر رہی ہے۔ مغربی ممالک جو مسلسل انسانی حقوق اور آزادیوں اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اسرائیل کے ان تمام قتل عام کو دور سے دیکھ رہے ہیں۔

 ایردوان نے کہاکہ ترکیہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کو یقینی بنانے اور تنازعات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے سفارتی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے بھی پوری  تن دہی  سے کام کر رہے ہیں۔ آج تک ہم نے اپنے مصری بھائیوں کے تعاون سے انسانی امداد کے 10 طیارے، جو 230 ٹن سے زیادہ ہیں ایل آریش ہوائی اڈے پر بھیجے ہیں جبکہ 2  بحری جہاز انسانی امداد بھیجنے کے لیے  تیار ہیں۔

صدر نے یہ بھی بتایا کہ 15 نومبر کو استنبول میں  شرکت سے ایک بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوگا،اس طرح ہمارے غزہ کے بھائیوں کے دکھوں کو دور کرنے کے لیے مضبوط یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

 صدر نےاس بات پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ وہ اقتصادی تعاون تنظیم کے طور پر جو موقف اختیار کریں گے وہ خونریزی کو روکنے کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یاد رہے فرانس میں 2016 میں چارلی ہیبڈو  کے واقعے میں 25 افراد مارے گئے تھے،پیرس میں عالمی رہنماؤں نے ایک ساتھ مارچ کیا، اس وقت 11 ہزار بچے اور خواتین ہلاک ہو   گئے تھے ،اگر آج ہم بطور مسلمان، خصوصاً اقتصادی تعاون تنظیم میں اپنی آواز نہیں اٹھائیں گے تو ہم کب آواز اٹھائیں گے۔

 



متعللقہ خبریں