آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جا سکتی: ایردوان

سویڈن، ہالینڈ اور خاص طور پر ڈنمارک میں بار بار قرآن پر حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس جغرافیہ میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا تصوّر جڑ نہیں پکڑ سکا: صدر رجب طیب ایردوان

2034104
آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جا سکتی: ایردوان

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینا  ناقابل قبول ہے اور اس پہلو کو  ہم ہر وسیلے سے سامنے لا رہے ہیں۔

صدر ایردوان نے صدارتی سوشل کمپلیکس میں امریکی مسلم آرگنائزیشنوں کی کونسل USCMO کے سیکرٹری جنرل اسامہ جمال اور ان کے وفد کے ساتھ ملاقات کی۔

ملاقات میں انہوں نے کہا ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم دہشت گردی سے لے کر نفرت کے جرائم تک متعدد مسائل کے خلاف بیک وقت جدوجہد کر رہے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ  مغرب میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتی اسلام دشمنی ہمارے اندیشوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ اس بیمار ذہنیت کے مقابل مسلمانوں کی آواز بننے کے لئے آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں اورمیں ان  کوششوں پر  بغور نگاہ رکھے ہوئے ہوں۔  امت مسلمہ کا اسلام دشمنی، عدم تحمل  اور امتیازیت کے خلاف آواز اٹھانا اور باہم متحد ہونا اسلام دشمنی کے خلاف جدوجہد میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یورپ میں آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینا ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے اور یہ بات ہم ہر پلیٹ فورم سے کہہ رہے ہیں۔ یہ حرکت ایک کھُلا جرم اور بربریت ہے۔ سویڈن، ہالینڈ اور خاص طور پر ڈنمارک میں بار بار قرآن پر حملوں سے ثابت ہوتا ہےکہ اس جغرافیہ میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا تصوّر جڑ نہیں پکڑ سکا"۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کونسل کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "  آزادی اظہار کہہ کر قرآن کریم کی بے حرمتی کو جائز نہیں بنایا جا سکے گا۔ یہ حرکت معاشرتی امن و امان اور استحکام کو ہدف بنا رہی ہے۔ میں آپ سے اس پہلو کو امریکی کانگریس سمیت تمام سیاسی حلقوں میں موئثر شکل میں بیان کرنے کی توقع رکھتا ہوں ۔ میں آپ سے امریکی رائے عامہ میں PKK، PYD، YPG اور فیتو  کے بارے میں بھی شعور بیدار کرنے کے لئے کردار ادا کرنے کی توقع کرتا ہوں"۔



متعللقہ خبریں