روس اور یوکرین کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوسکتے ہیں : وزیر خارجہ چاوش اولو

میولود چاوش اولو  نے  ان خیالات کا اظہار ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کی براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے حوالے سے بیانات  دیتے ہوئے کیا

1804911
روس اور یوکرین کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوسکتے ہیں : وزیر خارجہ چاوش اولو

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو  نے کہا کہ روسی اور یوکرائنی فریق ایک یا دو ہفتوں میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کر سکتے ہیں۔

میولود چاوش اولو  نے  ان خیالات کا اظہار ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کی براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے حوالے سے بیانات  دیتے ہوئے کیا۔

چاوش اولو نے کہا کہ ترکی،  روس اور یوکرین کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لیے اپنی پوری کوششیں صرف  کر رہا ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ گزشتہ روز استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے تسلسل میں وزرائے خارجہ کی سطح پر ایک اجلاس منعقد کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات 1-2 ہفتوں میں ہو سکتی ہے، اگر کوئی  مطابقت ہوگئی تو  پھر یکجا ہوا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی (ضمانت کے تحت) فوری طور پر (یوکرین میں) جنگ میں داخل ہو جائے گا اور یہ کہ ترکی وہاں فوج بھیجے گا اس طرح کے تبصرے    درست نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ مئی کے وسط میں ترکی کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس خطے (بحیرہ روم) میں قدرتی گیس ترکی کی پائپ لائنوں سے جڑ کر یورپ تک جانا بڑی اہمیت کا حامل ہےلیکن   اسے بہت کم وقت میں تبدیل کرنا مشکل نظر آتا ہے۔

چاوش اولو نے بتایا کہ 24 فروری کو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد، ترکی کی طرف سے روس سے قدرتی گیس خریدی جانے والی قدرتی گیس 50 فیصد سے کم ہو کر 40 فیصد رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "پوری دنیا قدرتی گیس کی تلاش میں ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ قابل تجدید توانائی کی طرف رجوع کیا جائے۔ روس سے گیس کی فراہمی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

وزیر خارجہ، یورپی یونین (EU) کے ساتھ تعلقات  کے بارے میں کہا کہ ترکی علاقائی اور عالمی امن کے لیے ایک اہم ملک ہے۔ ہم وہ ملک ہیں جو یورپی سلامتی میں سب سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔ یورپی یونین ضرورت پڑنے پر قربت تو اختیار کرتی ہے لیکن بعد میں دوری اختیار کرلیتی ہے۔

چاوش اولو  نے کہا کہ "آئیے ترکی پر سے (دفاعی) پابندیاں ہٹائیں اور  نیٹو اور یورپی یونین مزید استے اختیار کریں۔

وزیر چاوش اولو نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں