خلیجی ممالک سے تعلقات فروغ پا رہے ہی: وزیر خارجہ چاوش اولو

چاوش اولو نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر پروگرام میں  کرتے ہوئے  کہا کہ ماضی کے واقعات کو مصالحت اور تعلقات کو معمول پر لانے میں رکاوٹ کے طور پر دیکھنا غلط ہوگا۔بین الاقوامی تعلقات میں کوئی مستقل دشمنی یا دوستی نہیں

1704057
خلیجی ممالک سے تعلقات فروغ پا رہے ہی: وزیر خارجہ چاوش اولو

وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا کہ ترکی کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں حالیہ عرصے میں مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔

چاوش اولو نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر پروگرام میں  کرتے ہوئے  کہا کہ

ماضی کے واقعات کو مصالحت اور تعلقات کو معمول پر لانے میں رکاوٹ کے طور پر دیکھنا غلط ہوگا۔بین الاقوامی تعلقات میں کوئی مستقل دشمنی یا دوستی نہیں ہے۔

میولودچاوش اولو نے اس بات پر زور دیا کہ صدر اور وزراء کی سطح پر باہمی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں ، اور  باہمی دوروں پر اتفاق ہوا ہے اور اگر مثبت رفتار برقرار رہی تو تعلقات فروغ پاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  و کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے ،  اور  اس سلسلے میں  جن  اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس سمت میں مذاکرات جاری ہیں۔

چاوش اولو نے یہ بھی بتایا کہ مصر کے ساتھ معمول پر لانے کا عمل جاری ہے اور ایک روڈ میپ آگے بڑھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  مصر سے ایک وفد آج دارالحکومت انقرہ آیا ہے  تاکہ مذاکرات کے ذریعے ہم باہمی طور پر سفیر مقرر کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا سکیں۔

چاوش اوغلو نے کہا کہ اگر مصر چاہے تو سمندری دائرہ اختیار کے علاقوں پر مذاکرات شروع کیے جا سکتے ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ معاہدہ کر نے کی صورت میں  مزید  جگہ حاصل کرسکتے ہیں۔

چاوش اولو نے کہا  کہ وہ مشرقی بحیرہ روم میں ہر کسی کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں ۔ "ہم ہمیشہ منصفانہ اشتراک کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ہم نہ تو اپنے حقوق  کو غضب  ہونے دیتے ہیں نہی کسی دوسرے کا حق  مارتے ہیں ، یہی انصاف کا تقاضہ ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کو خارج کر نے والے کسی  ایسے پلیٹ فارم یا معاہدے کی کوئی قیمت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ تعاون کے بغیر  منصوبے  مکمل کرنا ممکن نہیں ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ  اگر معاہدوں میں  ترکی کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی تو  ضروری کارروائی کی جائے گی۔لہذا ، ہم مشرقی بحیرہ روم کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔ ہم نے یہ پیشکش یورپی یونین (EU) کو  بھی پہنچائی ہے۔



متعللقہ خبریں