ترکی نے اقوام متحدہ سے قبرص کی پیش رفت کا غیر جانبداری سے جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے
وزارت خارجہ نےاس بارے میں "قبرص میں صورتحال" کے عنوان سے تحریری بیان جاتی کیا ہے۔جاری کردہ بیان میں کل اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں ماراش کی تازہ ترین صارتِ حال کا جائزہ لیا گیا جہاں اس تناظر میں کونسل کی جانب سےصدر کے بیان کو جگہ دی گئی
![ترکی نے اقوام متحدہ سے قبرص کی پیش رفت کا غیر جانبداری سے جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/381d/436c/992d/5c3441f062b6b.jpg?time=1718513501)
ترکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے قبرص کا جائزہ غیر جانبداری سے کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزارت خارجہ نے اس بارے میں "قبرص میں صورتحال" کے عنوان سے تحریری بیان جاتی کیا ہے۔
جاری کردہ بیان میں کل اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں ماراش کی تازہ ترین صارتِ حال کا جائزہ لیا گیا جہاں اس تناظر میں کونسل کی جانب سےصدر کے بیان کو جگہ دی گئی جس میں ترکی کے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے وزیراعظم کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قبرص کے علاقے ماراش کو کھولنے سےاس میں کسی بھی طرح کا ناجائز رویہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔ اس خطے کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ لہذا ، یہ دعویٰ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہونے کی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں عالمی برادری سے جزیرے سے متعلق حقائق کو مدنظر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یونانی قبرصی انتظامیہ کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو ، اور تعصب کے بغیر پیشرفت کا جائزہ لینے سے آگاہ کیا گیا ہے۔
بیان میں ،کہا گیا ہے کہ جمود کے تسلسل کے دفاع سے نہ تو ان دو افراد (ترکی اور یونانی) کو فائدہ ہو گا جو جزیرکے مشترکہ مالک ہیں ، اور نہ ہی یہ قبرص کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد فراہم ہوگی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 6 اکتوبر کو اپنے بند سیشن میں ماراش کے علاقے کو عوام کے لیے کھولنے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا اور شمالی قبرصی ترک جمہوریہ سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
متعللقہ خبریں
![امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے ہوئے استکبار سے پریشان ہے، صدر ایردوان](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/42ff/93c8/ee2e/666d80ed5006d.jpg?time=1718513502)
امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے ہوئے استکبار سے پریشان ہے، صدر ایردوان
خطے میں حتمی امن کا راستہ دو ریاستی حل سے گزرتا ہے۔ یہ فارمولا اپنے ساتھ مستقل حل لاتا ہے