ماکرون کا بیان پروپیگنڈہ کے علاوہ اور کچھ نہیں، ہم آخر تک آذربائیجان کا ساتھ دیتے رہیں گے: قالن

آرمینی قبضے کے معاملے میں فرانس غیر جانبدار نہیں ہے، اس جانبداری کا سبب فرانس میں موجود آرمینی ڈیاسپورا  کا فرانس کی سیاست پر اثر و رسوخ ہے: صدارتی ترجمان ابراہیم قالن

1504011
ماکرون کا بیان پروپیگنڈہ کے علاوہ اور کچھ نہیں، ہم آخر تک آذربائیجان کا ساتھ دیتے رہیں گے: قالن

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ " یہ بات کھُلے بندوں سب کے سامنے ہےکہ 30 سال سے کئے جانے والے کھوکھلے وعدے اور مبہم منصوبے مسئلہ قاراباغ کو حل نہیں کر سکیں گے۔

ابراہیم قالن نے آذربائیجان کے ٹیلی ویژن چینل AZTV کے براہ راست پروگرام میں دیڈیو کانفرنس شرکت کی۔

پروگرام میں انہوں نے آرمینیا کے زیر قبضہ زمین میں 27 ستمبر کو  آذربائیجان مسلح فورسز کی طرف سے  شروع کئے گئے آپریشن  اور مسئلہ قاراباغ پر جائزہ پیش کیا ہے۔

قالن نے کہا ہے کہ ترکی اور آذربائیجان کے درمیان سالوں سے فوجی تعاون کا سمجھوتہ موجود ہے لہٰذا یہ کہنا کہ ترکی کے معاملے میں داخل ہونے کی وجہ سے جھڑپیں شروع ہوئی ہیں ایک پروپیگنڈے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور دو طرفہ سمجھوتوں کے دائرہ کار میں ہم آخر تک آذربائیجان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

مسئلے کے سیاسی حل کے لئے سب سے پہلے آرمینیا کا مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنا ضروری ہے لہٰذا یورپی سلامتی و تعاون کمیٹی  یعنی منسک گروپ اگر کوئی اپیل کر  رہا ہے تو یہ اپیل اسے آذربائیجان سے نہیں آرمینیا سے کرنی چاہیے۔

آپریشن کے خاتمے کے لئے آذربائیجان کے صدر الہام علییف کی طرف سے " آرمینی فوج کے آذربائیجان کی زمین سے انخلاء کی تارِیخ کے مطالبے" کی حامل شرط کے بارے میں قالن نے کہا ہے کہ "ہم اس بیان کی اور اس پالیسی کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔ درست موقف بھی یہی ہے۔

آرمینیا کی حمایت میں فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے بیان کا بھی جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ آرمینی قبضے کے معاملے میں فرانس غیر جانبدار نہیں ہے۔ اس سے قبل 1915 کے واقعات میں بھی اس نے غیر جانبدار نہ ہونے کا مظاہرہ کیا تھا۔ اس جانبداری کا سبب فرانس میں موجود آرمینی ڈیاسپورا  کا فرانس کی سیاست پر اثر و رسوخ ہے۔ یہی صورتحال امریکہ کے معاملے میں بھی ہے ۔ان ممالک کے بارے میں غیر جانبداری کا دعوی کرنا ناممکن ہے۔ اصل میں یہ ممالک ایسا کر کے آرمینیا کے ساتھ بھی دشمنی کر رہے ہیں۔اگر مذکورہ ممالک معاملے کو غیر جانبداری سے دیکھتے تو آرمینی فوجوں کا مقبوضہ علاقوں سے نکلنا ضروری تھا۔ آذربائیجان یہ جدوجہد اپنی زمین پر جاری رکھے ہوئے ہے آرمینیا پر حملہ نہیں کر رہا۔ یہ کہنا کہ' آذربائیجان نے قارا باغ پر حملہ کیا ہے'  جہالت اور آرمینی پروپیگنڈہ کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔



متعللقہ خبریں