لیبیا میں عسکری نہیں سیاسی حل ہونا چاہیے، ترک صدارتی ترجمان

ہ ترکی اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم کردہ قومی مطابقت حکومت سے تعاون کے عمل کو جاری رکھے گا

1435116
لیبیا میں عسکری نہیں سیاسی حل ہونا چاہیے، ترک صدارتی ترجمان

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ لیبیا میں  عسکری نہیں بلکہ سیاسی حل کی تلاش کی جانی   چاہیے۔

جرمن دارالحکومت برلن میں موجود ابراہیم قالن نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ لیبیا کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں برلن میں اس سے پیشتر ایک کانفرس منعقد ہوئی تھی تاہم ،  غیر قانونی مسلح قوتوں کے لیڈر  خلیفہ حفتر  نے اس سے قبل کے معاہدوں کی طرح یہاں پر طے پانے والے   سمجھوتے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

حفتر کے ’’صوحیرات معاہدے‘‘  نامی لیبیا سیاسی معاہدے کو تسلیم نہ کرنے اور لیبیا کے  واحد  لیڈر کے طور پر اپنے آپ  اعلان کرنے کی توضیح کرنے والے قالن نے بتایا کہ  حفتر کے عسکری حملے وار اکیڈمیز پر اور دیگر اہم مقامات پر حملوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مطابقت حکومت نے حالیہ ایام میں دوبارہ سے اہم سطح کے محاذ اپنے قبضے میں لے لیے ہیں  اور یہ کہنا ممکن ہے کہ اس جنگ میں توازن قائم ہو گیا ہے۔ تا ہم اس مسئلے کا قطعی حل عسکری نہیں، بلکہ سیاسی ہونا چاہیے۔  لہذا اس ضمن میں بعض اقدامات اٹھانا لازم و ملزوم ہے، ترکی اس سلسلے کی حمایت کرتا ہے۔

جناب قالن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم کردہ قومی مطابقت حکومت سے تعاون کے عمل کو جاری رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیبیا میں عدم استحکام  سے شمالی افریقہ اور وہاں سے یورپ کا جنوبی علاقہ متاثر ہو گا، لہذا علاقے میں امن و استحکام کا قیام اور جنگ کا خاتمہ ترکی کے بھی فائدے میں ہو گا، سب سے زیادہ فائدہ لیبیائی عوام کو پہنچے گا۔



متعللقہ خبریں