ایس -400 دفاعِ میزائل کسی جنگ کی تیاری کے لیے نہیں قومی تحفظ کی خاطر حاصل کیے ہیں : صدر ایردوان
صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یار الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے اینکر پرسنز، کالم نگاراوراکیڈیمشنز کے ساتھ ساتھ قصر وحدت الدین میں ملاقات کے موقع پر کیا
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی کا روس سے ایس -400 دفاعی میزائل لینے کا مقصد علاقے میں امن کا قیام اور قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یار الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے اینکر پرسنز، کالم نگاراوراکیڈیمشنز کے ساتھ ساتھ قصر وحدت الدین میں ملاقات کے موقع پر کیا ۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی ایس - 400 دفاعی مس میزائل لیتے ہوئے کسی جنگ کی تیاری میں مصروف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف اپنی سکیورٹی کی ضمانت کے لئے اپنے امور کو سرانجام دے رہے ہیں۔دفاعی صنعت کو فروغ دینے کا اصل مقصد بھی یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے اواخر تک دفاعی میزائلوں کے کچھ حصوں کو حاصل کر لیا جائے گا جبکہ کہ اپریل دو ہزار بیس تک ایس- 400 مزائیلوں کی منتقلی کا کام مکمل ہو جائے گااور مزائیلوںکا مکمل کنٹرول ترک مسلح افواج کے ہاتھوں میں ہوگا ۔
صدر ایردوان نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ کا اہم ترین سمجھوتا ہے ۔ اس سے نیٹو کے مستقبل کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی اس لیے نیٹو کو خوش ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایس- 400 دفاعی میزائلوں کے ایف- 35 جنگی طیاروں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایس 400 فضائی دفاعی سسٹم ہے جبکہ ایف-35 ایس طیارے حملہ اور طیارے ہیں جس کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترکی کی ایف -35 طیاروں کی مشترکہ پروڈکشن میں شریک ہے اور اس میں سلسلے میں میں پہلے ہی ایک بلین چار سو ملین ڈالر اداکر چکا ہے۔ انہوں نے متعدد امریکی حکام کی جانب سے ایف- ایف 35 جنگی طیاروں کو ترکی کے حوالے نہ کرنے سے متعلق بیان کے بارے میں کہا کہ میں اس بات کو اچھی طرح جانتا ہوں کہ صدر ٹرمپ کے تحت کام کرنے والے دےصدر ٹرمپ کے ہم فکر نہیں ہیں کیونکہ ٹی ٹونٹی س سربراہی اجلاس میں صدر ٹرمپ نے سب کے سامنے نپریس کانفرنس میں اس قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا اور ہماری تمنا ہے کہ ایف-35 ے طیاروں کے بارے میں میں کسی قسم کی کوئی منفی پیش رفت تخت نہ ہو ۔
صدر ایردوان نے امریکی کانگریس میں دفاعی موضوع کے بارے میں میں لگائی جانے والی پابندیوں کے بل CAATSA کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایس 400 سمجھوتے پر پر ہم نے CAATSA بل سے قبل ہی دستخط کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کوCAATSA کے بل کو منسوخ کرنے یا ملتوی کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور اس سلسلے میں کوئی درمیانی راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے کیونکہ ہم ایف – 35 کی پروڈکشن کے بارے میں مشترکہ رکن کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس بارے میں میں ادائیگی بھی کر چکے ہیں ۔
صدر ایردوان نے کہا کہ وہ آئندہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ ایک بار پھر ملاقات کریں گے۔
صدر ایردوان نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد سے متعلق شمالی ل عراق میں جاری فوجی آپریشن کے بارے میں کہا کہ یہ فوجی کاروائی اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے اور قندیل کے علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور دریائے فرات کے مشرقی دہانے کی راہداری کو کو مکمل طور پر دہشت گردی سے پاک کر دیا گیا ۔
متعللقہ خبریں
اسرائیل کے لبنان پر حملے خطے میں انتشار پیدا کرنے کا حربہ ہیں، ترکیہ
وزارت خارجہ نے لبنان پر اسرائیل کے پرتشدد حملوں کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا
صدر رجب طیب ایردوان کی امریکہ میں مصروفیات
ہ اگر سب ممالک ملکر قیامِ امن کے مقصد کے ساتھ کارروائیاں کریں تو اسرائیل رکنے پر مجبور ہو جائے گا