اسرائیلی وزیراعظم کےتمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں : صدر ایردوان

صدر ایردوان نے  ان خیالات کا اظہار ترکی - روس اعلیٰ سطحی کونسل کے آٹھویں سربراہی  اجلاس میں شرکت  کے لیے روس کے دارالحکومت ماسکو روانہ ہونے سے قبل استنبول میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

1178980
اسرائیلی وزیراعظم کےتمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں : صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیا مین نتَن یا ہو  نے اس وقت تک جو بھی اقدامات اٹھائے ہیں   سب  کے سب بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے  میں آتے ہیں۔

صدر ایردوان نے  ان خیالات کا اظہار ترکی - روس اعلیٰ سطحی کونسل کے آٹھویں سربراہی  اجلاس میں شرکت  کے لیے روس کے دارالحکومت ماسکو روانہ ہونے سے قبل استنبول میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  انہوں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے  اسرائیل کےساتھ الحاق سے  متعلق بنیامین  نتَن یا  ہو  کے  بیان پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

صدر ایردوان نے کہا کہ بنیامین  نتَن یا  ہو   نے یہ قدم امریکا کی پشت بنائی پر  اٹھایا ہے۔  گولان کی پہاڑیوں اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے بارے میں اٹھائے جانے والے اقدامات امریکہ ہی کی  پشت پر کیے گئے ہیں۔

ایک ہی جیسا  سوٹ پہنے  دونوں رہنما پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے فیصلےسب پر ٹھونس رہے ہیں۔  یہ سب کچھ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔  مشرقِ وسطیٰ کو ایک بار پھر اندھیرے میں دیکھنے کی کسی بھی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔  ہم فلسطین کی ہمیشہ حمایت کرتے رہیں گے اور ان کے شانہ بشانہ چلتے رہیں گے۔

صدر ایردوان نے اپنے  دورہ  روس کے بارے میں کہا کہ روس کے صدر ولادیمر  پوتین کے ساتھ سال نو سے لے کر اب تک تیسری بار ملاقات ہوگی اور اس ملک کے ساتھ تعاون کو بڑھاتے ہوئے تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  روس کے صدر پوتین  کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے کے علاوہ شام اور علاقائی صورتحال کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا۔

 صدر ایردوان نے کہا کہ ہمارے روس کے ساتھ تعلقات تجارت، سیاحت،  توانائی اور ثقافتی شعبوں میں فروغ پانے کا سلسلہ جاری ہےاور ہم اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان   تجارتی حجم کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے؟

 صدرپوتین  کے ساتھ مذاکرات میں ترکی اور روس میں  سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی اور بلا ویزہ آمدورفت کے موضوع پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ  اسپیشل پاسپورٹ اور ٹریلر ڈرائیور کوبلا ویزے   سیاحت کی اجازت  کا ہنگامی سطح پر عمل درآمد کرنے پر بات چیت کی جائے گی اور اس کے بعد عام باشندوں کی آمدورفت کو بھی بلا ویزا عملی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

صدر ایردوان نے روس کے ساتھ شام کے دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر ہونے والے فوجی آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ے میں تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

صدر ایردوان نے  کہا کہ ہم نے اچانک کاروائی کرنے کا جو اعلان کر رکھا ہے اس پر کسی وقت بھی عملدرآمد کر سکتے ہیں اور  اور یہ  فوجی  آپریشن   دونوں ممالک کے ایجنڈے میں  شامل ہوگا ۔

 



متعللقہ خبریں