ٹرمپ نے عالمی قوانین کو دوبارہ پاوں تلے روندھا ہے، ترکی

گولان پہاڑیاں، اسرائیل کی سر زمین کا حصہ نہیں بلکہ شامی سر زمین  کی حدود میں شامل ہیں

1170441
ٹرمپ نے عالمی قوانین کو دوبارہ  پاوں تلے روندھا ہے، ترکی

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شامی گولان پہاڑیوں کو اسرائیل سر زمین کا حصہ تسلیم کرنے پر مبنی ایک قرار داد پر دستخط  کیے جانے پر رد ِ عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل  کے گولان پہاڑیوں سے الحاق کو قانونی حیثیت  نہیں دے گا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری کردہ پیغام میں چاوش اولو نے لکھا ہے کہ " امریکہ نے ایک بار پھر عالمی قوانین کو نظر ِ انداز کیا ہے۔" تا ہم یہ فیصلہ اسرائیل  کے گولان پہاڑیوں سے الحاق کو ہر گز جائز قرار نہیں دے سکتا وگرنہ مشرق وسطی  میں قیام امن کی کوششیں  رکاوٹوں  سے دوچار ہوں گی اور خطے میں موجود  تناو مزیر بڑھتا چلا جائیگا۔

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ فیصلہ امن مخالف ایک ذہنیت کی پیداوار ہے۔

قالن نے اس موضوع کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "چاہے جس کسی کی بھی طرف سے حمایت حاصل ہو، قبضہ اور جنگی پالیسیاں غیر قانونی اور نا جائز ہوتی ہیں۔"

جسٹس اینڈ ڈویلمپمنٹ پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے  بھی "ٹرمپ  کے دستخط  ناجائز ہیں" کہتے ہوئے اپنے  رد عمل کا مظاہرہ کیا، انہوں نے اطلاع دی ہے کہ "گولان پہاڑیاں، اسرائیل کی سر زمین کا حصہ نہیں بلکہ شامی سر زمین  کی حدود میں شامل ہیں۔"

واضح رہے کہ ٹرمپ نے کچھ ہی دیر قبل "اسرائیل کی گولان پہاڑیوں پر اسرائیل کی حاکمیت کو امریکہ کی جانب سے سرکاری طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والی " صدارتی قرار داد پر دستخط کر دیے تھے۔

وائٹ ہاوس میں منعقدہ اس تقریب میں  اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے بھی شرکت کی تھی۔

امریکی صدر نے اس تقریب کے دوران  ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی گولان پر حاکمیت کو میں نے تسلیم کر لیا ہے۔

دریں اثناء دستخط ہونے کے اوقات میں اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ  کی پٹی پر بمباری شروع کر دی تھی۔ شہر سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔



متعللقہ خبریں