چہار رکنی سربراہی اجلاس جرمن اور روسی ذرائع ابلاغ میں

چہار رکنی اجلاس شام میں امن مرحلے کے دوبارہ آغاز کا پروگرام رکھتا ہے: جریدہ اسپیگل

1077125
چہار رکنی سربراہی اجلاس جرمن اور روسی ذرائع ابلاغ میں

جرمن اور روسی ذرائع ابلاغ نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی میزبانی میں اور روس کے صدر ولادی میر پوتن، فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون اور جرمن  چانسلر انگیلا مرکل  کی شرکت سے استنبول میں  منعقدہ چہار رکنی سربراہی اجلاس کو اپنی اشاعتوں اور نشریات میں وسیع جگہ دی ہے۔

جریدہ اسپیگل نے "چہار رکنی اجلاس شام میں امن مرحلے کے دوبارہ آغاز کا پروگرام رکھتا ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ "شامی اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔ ترکی کی طرف سے فرانس، روس اور جرمنی کی شرکت سے  منعقدہ چہار رکنی سربراہی اجلاس میں  سربراہان نے ایک آئینی کمیٹی  کی تشکیل کا فیصلہ کیا"۔

روزنامہ بِلڈ  نے خبر کو " چہار رکنی سربراہی اجلاس ادلب میں نو فائر زون کا دفاع کرنا چاہتا ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کیا ہے۔

روزنامہ سوڈٹشے زیتنگ نے خبر کے لئے "شامی سربراہی اجلاس میں آئینی کمیٹی کے موضوع پر اتفاق ہو گیا" کی سرخی لگائی ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ نے بھی چہار رکنی سربراہی اجلاس کو وسیع جگہ دی ہے۔

رشئیہ 24  خبر چینل نے اجلاس سے کئی گھنٹے قبل ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے اجلاس کے بارے میں  معلومات فراہم کیں اور اجلاس کے بعد رہنماوں کے خطابات کو کرنٹ نیوز کے طور پر پیش کیا۔

اجلاس کے بعد چینل نے  استنبول سے براہ راست رابطوں کے ساتھ اجلاس  سے متعلقہ تفصیلات نشر کرنا جاری رکھا۔

چینل نے خاص طور پر ادلب کو اسلحے سے پاک کرنے کے عمل میں ترکی کے کردار سے متعلق صدر پوتن کے بیانات کو  ہیڈ لائنز میں جگہ دی۔

Ria خبر رساں ایجنسی نے اجلاس سے متعلق خبر میں اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں صدر پوتن کے ادلب میں باقی بچنے والے دہشت گردوں کو نکالنے کا حق محفوظ رکھنے سے متعلق بیانات کو مرکز توجہ بنایا۔

جرمن اور روسی ذرائع ابلاغ نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی میزبانی میں اور روس کے صدر ولادی میر پوتن، فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون اور جرمن  چانسلر انگیلا مرکل  کی شرکت سے استنبول میں  منعقدہ چہار رکنی سربراہی اجلاس کو اپنی اشاعتوں اور نشریات میں وسیع جگہ دی ہے۔

جریدہ اسپیگل نے "چہار رکنی اجلاس شام میں امن مرحلے کے دوبارہ آغاز کا پروگرام رکھتا ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ "شامی اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔ ترکی کی طرف سے فرانس، روس اور جرمنی کی شرکت سے  منعقدہ چہار رکنی سربراہی اجلاس میں  سربراہان نے ایک آئینی کمیٹی  کی تشکیل کا فیصلہ کیا"۔

روزنامہ بِلڈ  نے خبر کو " چہار رکنی سربراہی اجلاس ادلب میں نو فائر زون کا دفاع کرنا چاہتا ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کیا ہے۔

روزنامہ سوڈٹشے زیتنگ نے خبر کے لئے "شامی سربراہی اجلاس میں آئینی کمیٹی کے موضوع پر اتفاق ہو گیا" کی سرخی لگائی ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ نے بھی چہار رکنی سربراہی اجلاس کو وسیع جگہ دی ہے۔

رشئیہ 24  خبر چینل نے اجلاس سے کئی گھنٹے قبل ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے اجلاس کے بارے میں  معلومات فراہم کیں اور اجلاس کے بعد رہنماوں کے خطابات کو کرنٹ نیوز کے طور پر پیش کیا۔

اجلاس کے بعد چینل نے  استنبول سے براہ راست رابطوں کے ساتھ اجلاس  سے متعلقہ تفصیلات نشر کرنا جاری رکھا۔

چینل نے خاص طور پر ادلب کو اسلحے سے پاک کرنے کے عمل میں ترکی کے کردار سے متعلق صدر پوتن کے بیانات کو  ہیڈ لائنز میں جگہ دی۔

Ria خبر رساں ایجنسی نے اجلاس سے متعلق خبر میں اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں صدر پوتن کے ادلب میں باقی بچنے والے دہشت گردوں کو نکالنے کا حق محفوظ رکھنے سے متعلق بیانات کو مرکز توجہ بنایا۔



متعللقہ خبریں