ہم ترک اقتصادیات کے بہتری کی طرف سفر کا ممنونیت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں: قالن

ترکی کسی اقتصادی جنگ کے حق میں نہیں ہے لیکن اس وہم میں بھی نہیں رہنا چاہیے کہ کوئی حملہ ہونے کی صورت میں ترکی خاموش رہے گا: قالن

1032930
ہم ترک اقتصادیات کے بہتری کی طرف سفر کا ممنونیت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں: قالن

ترکی کے صدارتی دفتر کے ترجمان ابراہیم قالن نے امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا ہے۔

موضوع سے متعلق منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ ترک اقتصادیات کی بنیادیں مضبوط ہیں اور ہم اس کے بہتری کی طرف سفر کا ممنونیت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کسی اقتصادی جنگ کے حق میں نہیں ہے لیکن اس وہم میں بھی نہیں رہنا چاہیے کہ  کوئی حملہ ہونے کی صورت میں ترکی خاموش رہے گا۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ متعلقہ ادارے اب کے بعد بھی اختیار کردہ  تدابیر کے ساتھ ترک اقتصادیات کو مزید مضبوطی کے ساتھ بہتری کی طرف لے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھءیے : صدارتی فیصلہ آ گیا، ترکی نے بعض امریکی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی کو دوگنا کر دیا

انہوں  نے کہا کہ ہم جلد از جلد مسائل کے حل کی توقع رکھتے ہیں اور اس کے لئے امریکہ انتظامیہ کا ترکی میں جاری  عدالتی  مراحل کا احترام کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھءیے : ترکی امریکی الیکٹرانک مصنوعات کا بائیکاٹ کرے گا، صدر ایردوان

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا کہ ایسے حالات میں کہ امریکہ ایک راہب کی خاطر دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مکمل طور پر ختم کرنے اور ترکی جیسے ملک سے محروم ہونے  کے نقطے تک پہنچ چکا ہے ترکی نے اپنے دو  جائز اور  بنیادی حیثیت کے حامل قومی سلامتی کے مسائل یعنی پی کے کے اور فیتو دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں امریکہ کی نہ تو اوباما انتظامیہ نے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا  اور نہ ہی ٹرمپ انتظامیہ کوئی ٹھوس قدم اٹھا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئیے : ہم ترک عوام اور صدر رجب طیب ایردوان کی موجودہ مشکلات کے خلاف کامیابی کے دعا گو ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان آج جرمن چانسلر اینگیلا مرکل کے ساتھ اور کل فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کریں گے۔

پریس کانفرنس میں آستانہ مذاکرات پر بھی بات کرتے ہوئے قالن نے کہا ہے کہ " مذاکراتی سلسلے کا تیسرا اجلاس ماہِ ستمبر کے پہلے ہفتے میں تہران میں متوقع ہے"۔

منبچ اور اس کے اطراف سے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PYD/YPG کے دہشت گردوں کے پس قدمی شروع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم  PYD/YPG کے دہشت گردوں کے مکمل طور پر فرات  کے مشرق  کی طرف پس قدمی کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

ابراہیم قالن نے کہا کہ رواں سال میں دہشتگرد تنظیم میں شرکت 61 افراد تک محدود رہی ہے اور یہ تعداد گذشتہ 30 سالوں کی کم ترین شرکت ہے۔



متعللقہ خبریں