مسئلہ کشمیر کا مذاکراتی حل پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے: صدر ایردوان

فیتو دہشتگرد تنظیم  بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منّظم  ہے لہٰذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔ صدر رجب طیب ایردوان

723004
مسئلہ کشمیر کا مذاکراتی حل پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ جس قدر ترکی میں ریفرینڈم   میں شرکت کی سطح بلند رہی ہے اس قدر دنیا میں کہیں نہیں دیکھی گئی۔

صدر ایردوان نے اپنے دورہ بھارت سے قبل بھارتی ٹیلی ویژن چینل WION کے لئے انٹرویو میں ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا اور سوالات کے جواب دئیے۔

16 اپریل  کے آئینی تبدیلی سے متعلق انتخابات میں شرکت کی بلند شرح کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ریفرینڈم میں  85 فیصد کی شرح سے شرکت کے ساتھ ترکی نے دنیا اور  خاص طور پر یورپ کو جمہوریت کا درس دیا ہے۔

بھارت کے پاکستان کے ساتھ جمّوں کشمیر کے مسئلے  سے متعلق سوال کے جواب میں صدر ایردوان  نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں اور اس پر ہمیں خوشی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہوا تو ترکی کی حیثیت سے ہم معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں ، اس مسئلے کا مذاکراتی حل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہو گا۔

بھارت کے تاحال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن نہ ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ  دنیا پانچ سے بڑی ہے ۔ جس دن اقوام متحدہ کے بارے میں میرے نقطہ نظر کو اپنایا گیا اس دن آپ دیکھیں گے کہ بھارت بھی مستقل نمائندوں میں شامل ہو سکے گا۔

سیکولرازم کی تعریف کے بارے میں سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا کہ سول قانون اور اینگلوسیکسن میں سیکولر ازم کا غلط اطلاق کیا گیا ہے کیونکہ وہاں عقائد کی کثرت کی وجہ سے لوگوں کو رد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں سیکولر ازم تمام عقائد کے حامل افراد کو حکومت  کے تحفظ میں لینا  اور ہر ایک کا اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کر سکنا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اسکارف دینی لحاظ سے ایک مسلمان خاتون اپنے عقیدے   کی ضرورت کے تحت اوڑھتی ہے، ترکی میں خاص طور پر کسی بھی عقیدے میں مداخلت نہیں کی جاتی۔

انہوں  نے کہا کہ مغرب میں حالیہ دنوں میں سنجیدہ سطح پر مسلمان دشمنی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ دشمنی مساجد کو جلانے تک جا پہنچی ہے۔

یورپی یونین  کے رکنیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ یورپ نے ترکی کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ اور اظہار بیان  کی آزادی کے موضوعات پر دنیا بھر کی فہرست تیار کرنے والے سب حلقوں نے سیاسی اور جانبدارنہ روّیہ اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ حلقے قابل اعتبار نہیں ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ فیتو دہشتگرد تنظیم  بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منّظم  ہے لہٰذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی میں موجود دہشتگرد تنظیموں میں  فیتو سر فہرست ہے اور داعش کے خلاف جو جدوجہد ترکی کر رہا ہے وہ کسی اور ملک نے نہیں کی۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ترکی دہشت گرد تنظیم PKK کی شامی شاخ PYD کے خلاف بھی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔



متعللقہ خبریں