ہالینڈ کے اسکینڈل روّیے کے خلاف بوسنیا ہرزیگوینیا اور برطانیہ میں احتجاجی مظاہرے

جمہوریت کا علمبردار یورپ  جس طرح سربرنیٹسا میں ہالینڈ کے پناہ گزینوں کو سربوں کے حوالے کر کے قتل عام  میں شامل ہونے پر خاموش رہا تھا اسی طرح ترکی کے خلاف کی جانے والی زیادتی پر بھی خاموش ہے

690130
ہالینڈ کے اسکینڈل روّیے کے خلاف بوسنیا ہرزیگوینیا اور برطانیہ میں احتجاجی مظاہرے
londra hollanda protesto.jpg

ترکی کے وزراء  کے لئے ہالینڈ کے اسکینڈل روّیے کے خلاف بوسنیا ہرزیگوینیا اور برطانیہ میں احتجاج کیا گیا۔

بوسنیا کے دارالحکومت سراجیو میں مقیم ترک طالبعلموں اور بعض شہریوں نے ہالینڈ کے روّیے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

سراجیو میں ترکی کے سفیر خلدون کوچ  نے کہا ہے کہ ہم ،  ہالینڈ  میں پیش آنے والے حالات کے خلاف حساسیت اور ترکی کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لئے جمع ہوئے  ہیں۔

کوچ نے کہا کہ ہمارا مقصد جمہوریت پر زور دینا ہے۔ ترکی نے ہمیشہ جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی بالادستی  کا احترام کیا ہے۔

انہوں نے ہالینڈ میں پیش آنے والے حالات کے ناقابل قبول ہونے پر زور دیا۔

مظاہرین کے گروپ کی طرف سے پریس  بیان دیتے ہوئے  بین الاقوامی سرائے بوسنیا یونیورسٹی کے طالبعلموں میں سے یوسف اشلر نے بھی ہالینڈ کی پولیس کے روّیے کی مذمت کی۔

اشلر نے کہا کہ جمہوریت کا علمبردار یورپ  جس طرح سربرنیٹسا میں ہالینڈ کے پناہ گزینوں کو سربوں کے حوالے کر کے قتل عام  میں شامل ہونے پر خاموش رہا تھا اسی طرح ترکی کے خلاف کی جانے والی زیادتی پر بھی خاموش ہے۔

سربرنیٹسا  کی نسل کشی میں  اپنے متعدد عزیزوں  سے محروم ہونے والے عادل سبانووچ  نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہالینڈ  ایک ایسا ملک ہے کہ جو سب سے آخر میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے موضوع پر زبان کھول سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ہالینڈ نے سال 1995 میں سربرنیٹسا میں ہونے والی نسل کشی  میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تھی۔

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بھی ترک  اسٹوڈنٹ یونین  کی طرف سے لندن میں ہالینڈ کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں ہالینڈ کے ترک وزراء کے خلاف طرز عمل اور پولیس کے ترک شہریوں  پر تشدد کی مذمت کی گئی۔

مظاہرین نے  " نسلیت پرستی مردہ باد"، "ترکوں سے جمہوریت کا سبق مفت لیں"، "نیونازی یورپی یونین کے خاتمے کا سبب بنے گی" اور "سربرنیٹسا میں آپ کے کئے کو ہم جانتے ہیں" کے نعرے لگائے۔

ترک اسٹوڈنٹ یونین کے سربراہ حسین دُران نے کہا کہ یورپ کے جلسہ جلوس کی آزادی کے حق کو PKK والوں نے  یورپی یونین کے مرکزی دفتر  کے باغیچے میں  اور یورپی پارلیمنٹ کے برآمدوں میں مظاہرے کرنے کی حد تک بُری شکل میں استعمال کئے ہیں  لیکن ترک شہریوں پر ایک  غیر حقیقی  وجوہات کو سبب دکھا کر  پابندی لگائی گئی ہے۔

دُران نے مزید کہا کہ اس روّیے کے ساتھ ہالینڈ کے چہرے سے جمہوریت اتر گیا ہے اور اس کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔



متعللقہ خبریں