ترک قومی اسمبلی میں نئے آئین کی منظوری
ترک قومی اسمبلی میں جاری نئے آئین پر رائے دہی کو مکمل کرتے ہوئے اب نئے آئین کے نفاذ کا عمل شروع ہو گیا ہے
ترک قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے امور کو مکمل کر لیا گیا ہے، 18 نکاتی آئینی ترمیم بل کی پارلیمانی نمائندوں کی اکثریت نے منظوری دے دی ہے۔
بل پر مجموعی رائے دہی میں 339 ووٹ مثبت میں پڑے جس کے بعد سیاسی جماعت کے حامل صدارتی نظام کو عوام کی رائے لینے کے لیے پیش کیا جائیگا۔
بل کی اہم ترین شق صدر کو حکومت و انتظامیہ کے واحد سربراہ کا درجہ دینے پر مبنی ہے۔
نئے نظام کی رو سے وزارت عظمی کے عہدے کو ختم کیا جا رہا ہے۔
صدر اپنے نائبین اور وزرا کی تعیناتی اور بر طرفی کا اہل ہو گا، یہ انتظامی امور سے متعلق امور میں قرار داد جاری کر سکے گا اور ہنگامی حالت کا اعلان کر سکے گا۔ تا ہم اس صورت میں پارلیمنٹ کا عمل دخل زیادہ ہو گا، قومی اسمبلی کے فیصلے کے ساتھ ہنگامی حالت کے نفاذ کو ختم کیا جا سکے گا۔
نئے نظام میں قومی اسمبلی صدر کے امور کی نگرانی کر سکے گی، صدر کے خلاف کسی جرم کا الزام عائد ہونے پر قومی اسمبلی سادہ اکثریت کے ذریعے تحقیقات کرانے کی درخواست پیش کرنے کی اہل ہو گی۔
جج و اٹارنی حضرات کی اعلی ٰ کمیٹی کا جج و اٹارنی کمیٹی ہو گا، اس کے ارکان کی تعداد 22 سے 13 تک کم کی جائیگی اور یہ دو ذیلی اداروں پر مشتمل ہو گی، اس کمیٹی کے سات ارکان کا تعین قومی اسمبلی جبکہ 4 کا تعین صدر کرے گا۔
ہر پانچ سال بعد پارلیمانی و صدارتی انتخابات بیک وقت منعقد کیے جائینگے۔
آئین کے حوالے سے ڈسپلن عدالتوں کے علاوہ فوجی عدالتیں کالعدم قرار دے دی گئی ہیں، جس کے مطابق اعلی فوجی عدالتوں کو بند کر دیا جائیگا۔
بجٹ اور قطعی حساب و کتاب قوانین کو صدر قومی اسمبلی میں پیش کرے گا۔
جنرل کمیٹی میں قبول کردہ نئے آئینی بل کو صدر کی منظوری کے لیے پیش کیا جائیگا، سرکاری گزٹ میں اشاعت کے بعد 60 دن کی مدت کے اندر اس کو نافذ العمل کر دیا جائیگا۔
اگر یہ سلسلہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھتا گیا تو پھر نئے آئین پر ماہ اپریل میں ریفرنڈم کرایا جائیگا۔
وم