ترک قومی اسمبلی کے نئے مقننہ سال کا آغاز صدر ترکی کے خطاب سے ہوا

خاصکر  متحدہ امریکہ کی ہمارے خطے سے متعلق پالیسیوں میں   سنجیدہ سطح پر      تضادات اور    کئی عنوانات پر مبنی  اشارے مل   رہے ہیں: ایردوان

580843
ترک قومی اسمبلی کے نئے مقننہ سال کا آغاز صدر ترکی کے خطاب سے ہوا

ترک قومی اسمبلی   کے 26 ویں  دور    کے دوسرے مقننہ   برس  کا آغاز یکم اکتوبر سے ہو گیا ہے۔

 افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے والے  صدر  رجب طیب  ایردوان  نے  کہا ہے کہ "15 جولائی  کو   فراموش نہ کرنا اور کروانا   ہمارا فرض ہے۔"

صدر نے  بتایا کہ" 15 جولائی کو ہماری قومی اسمبلی  جنگِ نجات کے بعد  دوسری بار  غازی  کے  عنوان       حاصل کرنے کے شرف کی مالک بنی ہے۔ ہماری قوم نے    بغاوت کی حوس رکھنے والوں  کو  سخت حزیمت سے دو چار  کرنے کا دنیا بھر کے سامنے واضح طور پر مظاہرہ کیا ہے۔  ہم اس  دن کو  نہ بھلانے اور بھلوائے  جانے  پر مجبور ہیں۔  جو کوئی بھی  15 جولائی کو 'لیکن' ، ' تاہم'  کے بغیر  بغاوت  سے تعبیر نہیں کرتا، اس پر لعنت و ملامت نہیں  بھیجتا،  اس کو بھی  بغاوت کے ایک     عنصر کے  طور پر دیکھا جائیگا،  کم ازکم وہ   دلی  طور پر   اس کے حق میں ہے۔ "

صدر ایردوان نے کہا کہ" خاصکر  متحدہ امریکہ کی ہمارے خطے سے متعلق پالیسیوں میں   سنجیدہ سطح پر      تضادات اور    کئی عنوانات پر مبنی  اشارے مل   رہے ہیں۔ امریکی   انتظامیہ کا ایک حصہ   شام  اور عراق میں  PKK/PYD دہشت گرد تنظیموں کے   ساتھ مل کر مشترکہ    کاروائیوں میں مصروف ہے تو  ایک حصہ   ہماری حساسیت    کے مطابق     پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے  کی کوشش میں ہے۔ "

ویزے کی چھوٹ    معاہدے   کے موضوع کو بھی چھیڑنے والے جناب       ایردوان نے   بتایا کہ"یورپی یونین   کی جانب سے  ہمیں وعدہ کردہ  ویزے  کی چھوٹ پر عمل درآمد کو اس ماہ کے اندر  شروع کرنے کی ضرورت ہے۔   جب ہم  اس حوالے سے یونین کے اعلانات    پر غور کرتے ہیں  تو اس  بات کا پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی طرح ، ترکی   کے لیے حیاتی  اہمیت کے حامل  اس معاملے کو  سلسلے کی   پیشگی شرط کے طور پر  بدلنے کے درپے ہے۔  میں  واضح  طور پر  کہتا ہوں کہ :یہ    مؤقف    یورپی یونین  کا ترکی کو دیے گئے  وعدوں کی  پاسداری  نہ کرنے کے اعلان  کے مترادف ہے۔  یہ بھی    واضح کرتا چلوں:جیسے  ان کی مرضی۔۔۔۔"

اسپیکر ِ اسمبلی اسماعیل قاہرامان نے  بھی اس موقع پر کہا کہ"  ترکی نے اب بغاوتوں کے دور کو ٹھپ کر دیا ہے،    ترک قوم نے     15 جولائی کی شب  اس  چیز کا ثبوت  پیش کیا ہے کہ یہ جمہوریت کی پاسداری  کرتی  ہے  اور   اب کے بعد اس ملک میں کوئی  بھی بغاوت کرنے کی جرات نہیں کرے  گا۔   مساجد کے  اسپیکروں سے  بلند ہونے والی صلاۃ و  اذان کی آوازوں اور قوم کے شب بھر  جمہوریت کے پہرے نے   غداروں کے گندے عزائم کو ملیا میٹ کر کے رکھ دیا؛ ترکی نے  اب  بغاوتوں کے دور پر مکمل طور پر     مہر لگا دی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ " اولیت کے حامل معاملات میں  سے ایک  سول، سادہ،ڈیموکریٹک،  آزادی پسند اور مرکز میں  افراد   کا حامل ایک  نئے منشور کی تشکیل ہے۔  مجموعی طور پر 177 نکات پر مشتمل  آئین  میں 114  مختلف ترامیم کی جا چکی ہیں۔  توافق اور سالمیت کو کھو چکنے والے اس آئین کو  جمہوریہ ترکی مزید برداشت کرنے کی سکت نہیں  رکھتا۔    نئے آئین  کی تشکیل  ہمارے معاشرے کی توقع اور تمام تر سیاسی  جماعتوں  کی جانب سے قوم کو دی گئی   ایک ضمانت ہے۔   اس ضمانت کو ممکنہ حد تک    وسیع  پیمانے کی مطابقت کے ساتھ  عملی جامہ پہنایا جانا چاہیے۔  قومی اسمبلی قوانین    وضع کرنے کا مرکز نہیں ہے۔  ہمارے  دیگر   فرائض  بھی پائے جاتے ہیں۔ ہمارے امور  میں خلل اور   جھگڑوں کا موجب بننے والے اس بنیادی فلسفے سے  فوری طور  نجات لازمی ہے۔"

افتتاح کے بعد  قومی  اسمبلی نے اولین طور پر    دو اکتوبر کو  مدت پوری ہونے والے وزارت عظمی اجازت نامے  پر  غور کیا جا رہا ہے۔

اس اجازت نامے  میں مزید ایک سال کی توسیع  متوقع ہے۔

افتتاح کے بعد روایتی  استقبالیہ بھی دیا جائیگا جسے     15 جولائی کے شہداء کی یاد میں بڑی  سادگی سے منایا   جائیگا۔

 



متعللقہ خبریں