خار دار تاروں اور بلند دیواروں کے پیچھے اطمینان ڈھونڈنے کی کوشش بے فائدہ ہے۔ صدر ایردوان

اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ہم ہر موقع پر بین الاقوامی رائے عامہ کو اس حقیقیت سے آگاہ کرتے رہتے ہیں کہ دنیا 5 ممالک سے بڑی ہے اور یہ کہ  اس دور کی شرائط کہ جب اقوام متحدہ قائم ہوئی آج کے شرائط جیسی نہیں تھیں۔ صدر رجب طیب ایردوان

574126
خار دار تاروں اور بلند دیواروں کے پیچھے اطمینان ڈھونڈنے کی کوشش بے فائدہ ہے۔ صدر ایردوان

نیو یارک میں 71 ویں دفعہ منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ امن کے قیام اوراس کے  تحفظ کی کاروائیوں کے زیادہ موئثر شکل اختیار کرنے کے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر موقع پر بین الاقوامی رائے عامہ کو اس حقیقیت سے آگاہ کرتے رہتے ہیں کہ دنیا 5 ممالک سے بڑی ہے اور یہ کہ  اس دور کی شرائط کہ جب اقوام متحدہ قائم ہوئی آج کے شرائط جیسی نہیں تھیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ آپ پوری دنیا کو  پانچ ممالک کے دو ہونٹوں سے نکلنے والی بات کا محکوم نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کی پہلی تہائی میں ابن آدم  سائنس، ٹیکنالوجی ، اقتصادی ترقی اور صحت کی شرائط کے حوالے سے اپنی تاریخ کے بلند ترین مقام پر رہا لیکن اس روشن چہرے  کا ایک انتہائی تاریک اور شرمناک رُخ بھی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ شام ، عراق اور دہشتگردی  اور جنگ  میں مبتلا بہت سے ممالک میں لاکھوں بچوں، عورتوں، نوجوانوں  اور بوڑھوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے اور موت اور ظلم سے بچ کر یورپی ممالک میں پناہ لینے  والے حقارت آمیز  سلوک  کا سامنا کر رہے ہیں۔

موجودہ دور میں  دہشت گرد تنظیموں  کے دہشت گردی کے  مختلف طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے ترکی میں 15 جولائی کو فیتو کے حملے کے اقدام کی یاد دہانی کروائی۔

انہوں نے کہا کہ حملے کے اس اقدام کو ملت  نے  اپنی جمہوریت، حکومت ، آزادیوں، مستقبل اور آئین کا دلیرانہ دفاع کر کے برطرف کیا اور اس حوالے سے مجھے اپنی ملت پر فخر ہے۔

ترکی میں جمہوریت پر جو حملہ کیا گیا وہ اصل میں عالمی جمہوریت  پر حملہ ہے۔ ہماری ملت نے اس رات حکومت پر قبضے کی ہوس کو ایک تاریخی جواب دیا ہے اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کے لئے الہام کا وسیلہ بنی ہے۔ یہ نئے دور کی دہشتگرد تنظیم   یعنی 'فیتو'صرف ترکی ہی نہیں بلکہ 170 ممالک کے لئے بھی،  کہ جہاں یہ موجود  ہے، خطرہ ہے۔

تمام ممالک سے اپنے تحفظ کی خاطر فیتو کے خلاف جلد از جلد تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اگر اس مرحلے پر آپ فیتو کے خلاف جدوجہد نہیں کریں گے تو ممکن ہے کہ  کل تک بہت زیادہ تاخیر  ہو چکی ہو۔

شام کے بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام میں 6 سال سے خانہ جنگی جاری ہے اس دوران ترکی میں موجود شامی مہاجرین کے لئے کئے گئے مصارف کی مالیت 25 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے مہاجرین کی امداد کے لئے جن مادی وسائل کی فراہمی کے وعدے کئے تھے انہیں پورا نہیں کیا گیا۔

شامی مہاجرین کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے والے یورپی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ خار دار تاروں اور بلند دیواروں کے پیچھے اطمینان ڈھونڈنے کی کوشش بے فائدہ ہے۔ جب تک ہم شامی مہاجرین کی تعلیم روزگار اور رہائش جیسے مسائل کا تیزی سے حل تلاش نہیں کرتے بے  ترتیب ہجرت، سماجی مسائل اور سکیورٹی مسائل  پر قابو نہیں پا سکیں گے۔ اس مسئلے کی بنیادی جڑ یعنی جھڑپوں ، دہشتگردی اور ظلم کو ختم کرنے کے لئے  ہمارے پاس بہت زیادہ وقت موجود نہیں ہے۔

شامی مخالفین کے ساتھ تعاون کے ساتھ شروع ہونے والے فرات ڈھال آپریشن  پر بات کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ یہ آپریشن علاقے میں قیام امن اور استحکام کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی ایک طویل عرصے سے شام کی پوری سرحد پر ایک سکیورٹی زون کی تشکیل کی اپیل کر رہا ہے اور فرات ڈھال آپریشن کا مقصد اس سکیورٹی زون کو عملی طور پر قیام میں لانا ہے۔



متعللقہ خبریں