بغاوت کے خلاف ترکی کو تنہا چھوڑنے پر یورپ پر صدر ترکی کی کڑی نکتہ چینی

صدر ایردوان نے  جرمن ٹی وی   RTL     کو انٹرویو دیتے ہوئے   دہشت گرد تنظیم فیتو کی   ناکام بغاوت کی کوشش اور  یورپی یونین کے اس کے  حوالے سے مؤقف، ویزے کی چھوٹ  اور جرمن       عدالتی    نظام کے  معاملات پر اپنے  جائزے پیش کیے

551097
بغاوت کے خلاف ترکی کو تنہا چھوڑنے پر یورپ پر صدر ترکی کی کڑی نکتہ چینی
cumhurbaşkanı alman televizonu rtl1.jpg

صدر رجب طیب ایردوان نے  15 جولائی کی بغاوت  کی کوشش کے   خلاف ترکی کی  مطلوبہ سطح پر حمایت نہ کرنے والے  یورپ   پر کڑی     نکتہ چینی کی۔

صدر ایردوان نے  جرمن ٹی وی   RTL     کو انٹرویو دیتے ہوئے   دہشت گرد تنظیم فیتو کی   ناکام بغاوت کی کوشش اور  یورپی یونین کے اس کے  حوالے سے مؤقف، ویزے کی چھوٹ  اور جرمن       عدالتی    نظام کے  معاملات پر اپنے  جائزے پیش کیے۔

بغاوت کی کوشش کے ذریعے   ترک  ڈیموکریسی  کو    نشانہ بنائے جانے   کے خلاف ترکی کی      تسلی بخش  سطح پر    حمایت نہ کرنے   کے جواز میں     تنقید   کا نشانہ  بنانے والے  جناب  ایردوان نے کہا کہ   "مورخہ  15 جولائی   کو  بغاوت کی کوشش کی گئی  18 جولائی کو  جرمن چانسلر نے     مجھے ٹیلی فون کیا۔  یونان  نے  ہمیں اندیشے نہ  کرنے کا کہا۔   یہ    اقدامات ہمیں   افسوس دلاتے ہیں،  ہم  انتقام  کی   حرص  کے ساتھ   اقدام نہیں اٹھا رہے۔ "

بغاوت کی کوشش کے خلاف خطہ یورپ  کے   ترکی کے شانہ بشانہ ہونے کی توقع کا اظہار کرنے والے  صدر ترکی نے بتایا   کہ ہم   پیرس میں     دہشت گردی کے خلاف  یکجا ہونے والے یورپی  سربراہان سے  اسی مؤقف کی ترکی کے لیے  بھی توقع کرتے تھے،  کم ازکم   یہ لوگ اپنا ایک ایک نمائندہ ہی ترکی   بھیجتے  لیکن    انہوں نے یہ بھی نہیں کیا۔

انہوں نے اس جانب   توجہ مبذول کرائی کہ  خونی   بغاوت   کے دوران ہمارے  240  شہری   اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ  دو ہزار سے زائد         زخمی   ہوئے، "ترک ڈیموکریسی     پر کیے گئے اس حملے کے بعد    محض یورپی کونسل کے سیکرٹری جنرل  ، ایک یورپی وزیر اور قطری وزیر  خارجہ  نے ترکی  کا دورہ کیا،      اس  رد عمل  کی یہ  معمولی سطح ہمارے  لیے باعث ِ افسوس ہے۔ "

صدر  ایردوان نے جرمنی کے شہر کولن   میں   دو ہفتے پیشتر  منعقدہ  بغاوت مخالف    ریلی سے     ٹیلی کانفرس  کے ذریعے       رابطے   کی جرمن سپریم کورٹ کی جانب سے اجازت نہ دیے جانے    پر   اپنے رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ " میں اس موضوع پر   جرمن   عدالتوں کا احترام نہیں کرتا۔"

ویزے کی چھوٹ اور   یورپی یونین ۔ ترکی کے مابین   'واپسی  قبولی معاہدے'  کے  موضوع کا بھی ذکر کرنے والے  صدر  کا کہنا تھا کہ  یورپ نے  ویزے کی  پابندی کے خاتمے پر دیے  گئے وعدے کی پاسداری نہیں کی ،  لہذا ترکی بھی      واپسی قبول    معاہدے پر   کار بند رہنے کا  مجاز نہیں  ہے۔

انہوں نے  کہا کہ میرا فرض ہے کہ میں  سچ بات کہوں یورپی یونین  کی  جانب سے گزشتہ 53 برسوں سے    ترکی   کے ساتھ ٹال مٹول سے کام  لینے  کو  ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا۔

ترکی کی شام سے متصل   سرحدوں پر  رونما ہونے والے واقعات کا بھی تذکرہ کرنے والے  صدر  ایردوان  نے بتایا کہ     جب ترکی کو  مشکلات کا سامنا ہوا ہے  نیٹو نے اسے تنہا چھوڑ دیا ہے۔

شامی  سرحدوں سے داغے جانے والے     بموں کے   باعث   لوگوں کے ہلاک ہونے  کی وضاحت کرنے والے       ترک صدر کا کہنا تھا کہ     اگر آج نہیں تو کب نیٹو  ترکی  کا    ساتھ دے گا۔

شام کے حلب شہر پر بھی توجہ مبذول کرانے والے    ایردوان  نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ  حلب شہر کے عوام  کو انسانی امداد کی ترسیل کے مسئلے کو  فی الفور   حل  کیا جائے۔

انہوں نے  بتایا کہ  ان کے دورہ روس میں  ہم منصب پوتن کے ساتھ        مذاکرات     میں  شام  کےشہر حلب کا معاملہ زیر غور   آیا تھا ۔

خطے کے عوام  کے تحفظ کی اہمیت   کی جانب اشارہ کرنے والے   ترک صدر نے    بتایا کہ "انسانی امداد کی ترسیل کے لیے ایک راہداری  کا قیام  لازمی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ روس کے تعاون سے اس  مسئلے کو حل کر لیا جائیگا۔



متعللقہ خبریں