1915 کے واقعات کو یک طرفہ شکل میں لیا گیا ہے

جرمن وفاقی اسمبلی کے فیصلے میں اس دور میں ہر طرف سے حملوں کی زد میں آئی ہوئی عثمانی سلطنت  میں ہلاک کئے جانے والے  2 ملین سے زائد ترکوں کے بارے میں بالکل بات نہیں کی گئی۔ یُرگین ٹوڈن ہوفر

505592
1915 کے واقعات کو یک طرفہ شکل میں لیا گیا ہے

جرمنی کی وفاقی اسمبلی کے "1915 کے فیصلے" کے خلاف ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔

جرمن  جریدے سٹرن کے بعد معروف صحافی یُرگین ٹوڈن ہوفر  نے بھی وفاقی اسمبلی کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

ٹوڈن ہوفر نے کہا  ہے کہ فیصلہ تاریخی حقائق کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی ذاتی ویب سائٹ  اور انٹر نیٹ پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فیصلے میں 1915 کے واقعات کو یک طرفہ شکل میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اسمبلی کے فیصلے میں اس دور میں ہر طرف سے حملوں کی زد میں آئی ہوئی عثمانی سلطنت  میں ہلاک کئے جانے والے  2 ملین سے زائد ترکوں کے بارے میں بالکل بات نہیں کی گئی۔

ٹوڈن ہوفر نے 100 سال کی تاخیر کے بعد سنجیدہ سطح کی تحقیق کروائے بغیر  دئیے گئے اس فیصلے کو "غداری کے مفاد پرست بھائی" کی تعبیر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں سمجھ پا رہا ہے کہ مغربی ممالک واقعات کو روشنی میں لانے کے لئے قانونی موضوعات پر غیر جانبدارانہ  کمیشن کی کاروائی سے کیوں ہچکچا رہے ہیں۔

جرمن صحافی یُورگین ٹوڈن ہوفر نے  کہا کہ حقائق صرف ترک حکومت کی طرح متعلقہ واقعات کے بارے میں دیگر حکومتوں کے بھی اپنے آرکائیو  کھولنے کی صورت میں ہی سامنے آ سکتے ہیں۔

انہوں نے ہفتے کے آخر میں جرمن وفاقی اسمبلی سے  اس فیصلے کی منظوری  کے لئے بھی " اخلاقی امپیریل ازم" کی اصطلاح استعمال کی ہے۔



متعللقہ خبریں