تجزیہ 34

سوڈان میں ملکی اور ریپڈ سپورٹ فورسسز کے درمیان جھڑپیں ور اس کے خطے پر اثرات

1977712
تجزیہ 34

سوڈان میں رونما ہونے والی جھڑپیں ملک  میں سیاسی بحران  اضافے کے ساتھ  جاری ہونے کا مظہر ہیں۔  14 اپریل 2023 کو سوڈانی فوج نے   ریپڈ فورسسز ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا۔    جمہوریہ سوڈان کی فوج  کے علاوہ  حمیدتی سے منسلک دستوں پر مشتمل    ملک میں دو عسکری ڈھانچوں کا وجود  پایا جاتا ہے۔  برہان اسوقت ہمدتی کے دستوں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن لگتا ہے کہ اب اس کے لیے بہت دیر ہو چکی ہے۔سوڈان میں سیاسی بحران کے فریقین کے  درمیان سول حکومت ، فوجی انتظامیہ، سیاسی جماعتیں اور شہری تنظیمیں شامل ہیں ۔  سوڈان میں  در پیش بنیادی اسباب میں اقتصادی  بحران، بد عنوانیاں، سماجی عدم انصاف،  جمہوری عمل میں خلل، نسلی اور مذہبی تصادم  جیسے  عناصر شامل ہیں۔

سیتا  سیکیورٹی ریسرچ ڈائریکٹر   ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

رونما ہونے والی کشمکش سوڈان  کے سیاسی بحران کو مزید  طول دینے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام  کا موجب بن سکنے   کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں خاصکر  ریپڈ سپورٹ فورسسز کے لیڈر ہمدتی   سوڈان میں  ایک طاقتور عسکری  وجود کی مالک ایک شخصیت  تھے۔  اس بنا پر ہمدتی اور  الا برہان کے درمیان تناو کسی فوجی تصادم کی ماہیت اختیار کرتے ہوئے  ملک کو  خانہ جنگی کی جانب دھکیل سکتی ہے۔  اس کے ساتھ ساتھ یہ کشیدگی سوڈان میں سیاسی عمل پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہوئے  ملک  میں سیاسی بحران کو مزید    شہہ   دینے کے خطرات   کی حامل ہے۔

علاوہ ازیں سوڈان کی جیو پولیٹکل  حیثیت سوڈان کے ہمسایہ ممالک   سمیت  خطے کے دیگر ممالک کے بھی سوڈان میں جاری بحران  میں  داخل ہو سکنے کا موجب  بن سکتی ہے۔ یہ چیز سوڈان کے بحران کے مزید گہرائی میں جاتے ہوئے  ملک اور خطے کو کہیں زیادہ  پیچیدہ صورتحال سے دو چار کر سکتی ہے۔

در حقیقت مصر بھی دریائے نیل   کے اطراف موجود سوڈان کےو سائل  کی  نظام بندی کے معاملے میں خدشات کو رفع دفع کرنے  اور سوڈان میں در پیش  سیاسی عدم استحکام  کے مصر کی سلامتی کو متاثر کر سکنے   کی سطح پر ہونے کے باعث   اس بحران میں مداخلت کر سکتا ہے۔  سوڈان  نے دریائے نیل کے اوپر  روسیرز، سینار  اور میروے  نامی بیراج  تعمیر  کر رکھے ہیں۔ یہ بیراج  سوڈان کی ہائیڈرو   الیکڑک پاور  کی پیداوار میں  ایک اہم کردار ادا کرنے کےساتھ ساتھ   ملک کے زرعی شعبے کے لیے آبپاشی  کی خدمات   فراہم کرتے ہیں اور سوڈان کے آبی وسائل کے نظام  کے اعتبار سے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

دوسری جانب شمال مشرقی سوڈان کی جانب واقع ایتھوپیا کے تگرے صوبے میں جھڑپوں کی بنا پر سوڈان اور  ایتھوپیا کے درمیان  مفادات  کا تصادم بھی  جاری ہے۔  علاوہ ازیں سوڈان اور جنوبی سوڈان کے مابین  تا حال  جاری متعدد تنازعات بھی  موجود ہیں۔ سوڈان میں  رونما ہونے والا سیاسی بحران ان تنازعات کے حل کی راہ میں منفی اثرات  پیدا کرسکنے کی استعداد کا حامل ہے۔ اس بنا پر  جنوبی سوڈان بھی  سوڈان کے بحران میں  اپنی ٹانگ اڑا سکتا ہے۔

خطے سے باہر کی طاقتوں کے اعتبار سے  متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب  کے سوڈان میں قریبی تعلقات  استوار ہونے والے بعض قریبی حلقوں کی موجودگی کا بھی تذکرہ کیا جا رہا  ہے۔ اس بنا پر سوڈان  کا بحران  ان ممالک کے مفادات کو متاثر کر سکتا ہے اور  ان ممالک کے سوڈان بحران میں کہیں زیادہ عمل دخل دے سکنے کا موجب بھی بن سکتا ہے۔  مذکورہ ممالک کے علاو ہ افریقی یونین، عرب ممالک کی لیگ اور دیگر علاقائی تنظیمیں بھی سوڈان کے بحران کے حل میں مداخلت کر سکتی ہیں۔  تا ہم  ان تمام مداخلتوں کا سوڈان کی حاکمیت کا احترام کرنے اور سوڈانی عوام کے مفاد  کے حامل  پر امن  طریقے سے عمل پذیر دیا جانا لازم ملزوم ہے۔

اس بنا پر سوڈانی انتظامیہ  کے اندر  کشیدگی کے حل  کے  لیے طرفین کو ڈائیلاگ اور مصالحت کی راہ کے ذریعے  تعاون قائم کرنا  اور ملک میں استحکام کے قیام کے لیے حیاتی اہمیت کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں سوڈان  کے تمام تر حلقوں  پر محیط کسی سیاسی سلسلے کا آغاز کرنے اور اس عمل کے قابل دوام  ہونے پر مبنی  کسی حل کی حمایت کرنا ضروری ہے۔  یہ حقیقت عیاں ہے کہ   سوڈان میں در پیش جھڑ پین اس ملک کے استحکام کے لیے خطرہ تشکیل دے رہی ہیں۔  لیکن اس مسئلے کو کسی حل سے ہمکنار کرنے کے  لیے سنجیدہ سطح کے سیاسی ارادے اور سلسلہ مذاکرات کی ضرورت لا حق ہے۔ وگرنہ سوڈان لیبیا کی طرح  انتشار کی جانب سرک سکتا ہے۔ سوڈان  کو مصر، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا    جیسے ہمسائیوں کے ساتھ بھی مسائل در پیش ہیں۔  خطے میں بڑھنے والی کشیدگی سوڈان کے مستقبل کے لحاظ سے بھی ایک سنگین خطرہ تشکیل دے رہی  ہے۔

عالمی برادری کو سوڈان سے تعاون کرنے اور تصادم کا خاتمہ کرانے کے لیے کوششیں صرف کرنی چاہییں۔ تا ہم سوڈا  ن کو در پیش اقتصادی بحران کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ بحران ملک  میں سیاسی بحران کو مزید طول دیتے ہوئے  سلسلہ حل کو کٹھن بنا رہا ہے۔  گو کہ سوڈان کے مستقبل کے حوالے سے پر امید ہونا  مشکل ہے تو بھی کسی پر امن حل کے لیے ہمیں ان امیدوں کا دامن ہاتھ سے چھوڑنا  نہیں چاہیے۔



متعللقہ خبریں