تجزیہ 19

سال 2021 میں بدلنے والے مشرق وسطی کے حالات اور سال 2022 میں ان کی ممکنہ پیش رفت

1758998
تجزیہ 19

سال 2021 مشرق وسطی کے لیے   عظیم سطح کے چیلنجز کا سال ثابت ہوا۔ ایک جانب سے  کورونا وبا کے پیدا کردہ  شعبہ حفظان  صحت میں مسائل نے اقتصادی اور سیاسی   شعبہ جات   کو متاثر کیا ہے تو شام، لیبیا جیسے متعدد ممالک میں  جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اور یہاں پر صحیح معنوں میں سیاسی استحکام پیدا نہ ہو سکا۔ امریکہ کے افغانستان  سمیت خطے سے مرحلہ وار انخلا  نے  چین اور روس  حتی ترکی اور ایران  جیسے علاقائی ممالک کے  اعتبار سے  نئے مواقع  پیدا کیے۔ سال 2022  خطے  کے لیے نت نئے مواقع اور خطرات   کو پیدا کرنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے  ہے۔

خارجہ پالیسی امور کے تحقیق دان جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

گزشتہ برس مشرق وسطی کے ممالک کے لیے انتہائی کھٹن ثابت ہوا۔  خاصکر   عالمی وبا کے  سنگین اثرات  اس علاقے پر بھی چھائے رہے، ممالک کے حفظان صحت کے نظاموں کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔  ترکی جیسے  شعبہ صحت کا نظام طاقتور ہونے والے چند ممالک   اس امتحان میں سرخرو رہے ہیں تو مشرقی وسطی کے متعدد ممالک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔  لیبیا سے لیکر  شام تک کے متعدد ممالک میں تصادم کا سلسلہ جاری ہے تو یہاں پر  کسی قسم کا سیاسی استحکام عمل میں نہیں آسکا ۔چونکہ  امریکہ  کے افغانستان سمیت خطے کے متعدد ممالک سے مرحلہ وار انخلا نے  طاقت کا خلا پیدا کیا۔ روس اور چین  اس  خلا کو پر کرنے کے درپے ہیں تو  ترکی اور ایران   کے لیے اس ضمن میں اہم مواقع منظر عام پر آئے ہیں۔  اس سے پیشتر  امریکہ   کی  پشت پناہی حاصل کرتے ہوئے   سخت گیر اور  غیر مہذبانہ  سیاست پر  عمل  پیرا ہونے والے  خلیجی ممالک   نے  اس  پر نظر ثانی کرتے ہوئے  علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات  کو معمول پر لانے کی  کوششیں شروع کر دیں۔

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ  مذکورہ  پالیسیاں سال 2022 کو ایک نیا رخ دلائیں گی۔  یعنی ایک جانب  سے امریکہ کے انخلا کے بعد  پیدا ہونے والے خلا کو کس طریقے سے پُر کیے جانے  کا مشاہدہ کیا جائیگا ،  تو دوسری  جانب  ترکی اور متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب اور مصر کے مابین  حالات کا معمول پر لانے کا   معاملہ پیش پیش رہے گا۔ کیونکہ  خلیجی ممالک اور ایران کے بیچ  معمولات کی بحالی بھی اس سلسلے کو کافی حد تک متاثر کرے گی۔  مشرق وسطی کے ممالک   چاہے جواز مختلف بھی ہوں  معمولات کی واپسی  کی کوششوں میں ہیں۔  کچھ مدت سے نقصان۔ نقصان    برداشت کرنے کے ماحول نے  تمام تر ممالک کو تھکن سے چور کر رکھا ہے۔  لیکن  مشرق وسطی کے لیے   معمولات کی بحالی کے سلسلے نے  مثبت ماحول  پیدا کیا ہے تو بھی خاصکر  ایران کا جوہری پروگرام  پر مصر ہونا، اسرائیل کی ممکنہ دھمکیاں اور شام، لبنان، یمن جیسے خطے کے  ممالک  میں عدم استحکام   کا ماحول  عظیم سطح کے خطرات کو پیدا کرنے کے عمل کو جاری رکھے گا۔ علاقائی بنیادی مسائل کا قلع قمع ہوئے بغیر  حقیقی معنوں میں معمولات کی بحالی اور  اس کے ادارتی بنیادی ڈھانچے  کی تشکیل  کے لیے  فی الوقت  رجائیت پسند  ماحول  موجود ہونے کا کہنا نا ممکن ہے۔



متعللقہ خبریں