لب آب سے آئی تہذیب

اسپیندوس کا تاریخی شہر

1550030
لب آب سے آئی تہذیب

قدیم دور میں ایک چھوٹے شہر ہونےکے باوجود  رومی تجارت کا حامل   تھا اسپیندوس جس  کا آج ہم ذکر کریں گے۔ اسپیندوس  دور حاضر میں انطالیہ کے قصبے سیریک میں واقع ہے کہ  جسے    کوپرو چائے  دریا کے کنارے آباد کیا گیا تھا، یہ شہر کچھ ہی عرصے میں ترقی پاتے ہوئے بحیرہ روم کا اہم تجارتی مرکز بن گیا ۔ اس شہر نے اپنی کرنسی جاری کی جسے پورے بحیرہ روم میں رائج کیا گیا ۔ اس شہر سے دیگر علاقوں کو زیتون،انگور اور اناج اور نمک  بھیجا جاتا تھا۔

افسانوی اور میتھولیجی کے حوالےسے قدیم ادوار  کافی اہم ہوتے تھے کیونکہ اس دور میں جو بھی یادگاریں بنتی تھیں وہ دیوی دیوتاوں  کے نام پر ہوتی تھیں،اناطولیہ کے علاقے میں مختلف تہذیبیں پروان چڑھیں جن کےبارے میں متعدد روایتیں ملتی ہیں جن میں سے اکثر  اسپیندوس کے بارے میں ہیں۔

  ایک روایت کے مطابق، شہنشاہ نے اپنی بیٹی کی شادی کا فیصلہ  کیا لیکن ایک شرط رکھی  کہ  جو بھیاس کا طلبگار ہوگا اسے ایک بہترین شاہکار بنانا ہوگا۔ کافی  لوگوں نے کوشش کی  مگر شہنشاہ نے صرف دو شاہکاروں کو پسند کیا ،ان میں ایک   دور سے شہر کو پانی پہنچانے کےلیے  نالی کی تعمیر  اور دوسری ایک تھیٹر تھا۔ شہنشاہ  پانی کی دستیابی پر  ایک  امیدوار کو پسند کرتا ہے مگر اس کی بیٹی تھیٹر سے رغبت ہونے کی وجہ سے تھیٹر بنانے والے سے شادی کا فیصلہ کرتی ہے۔ شہنشاہ فیصلہ کرنے میں مشکل  کا سامنا کرتا ہے کیونکہ پانی کی نالی اور تھیٹر دور جدید میں بھی لازم و ملزوم ہیں۔

 اسپیندوس کی پانی کی نالی کا ذکر کرتے ہیں لیکن یہ بتاتے چلیں کہ دونوں کی ضروریات مختلف  اور ان کی اہمیت مقدم ہے  اس لیے اس پروگرام کی مناسبت سے پانی کی نالیوں کو  ترجیح د  ی جا رہی ہے۔ اسپیندوس کی پانی کی نالیاں قدیم دور سے  اب تک  فن معماری کی اعلی مثال ہیں جسے جدید دور میں بنائ جانے الے ہائیڈرو لک نظام کا بانی کہا جا سکتاہے۔
اسپیندوس میں پانی کی دستیابی کے لیے کنووں اور تالابوں کا استعمال کیا جاتا تھا جس کے لیے رومی انجینئروں نے شہر کے شمال میں واقع توروس کوہساروں سے پانی  لانے  کا انتظام کیا تھا۔ پتھروں  کا استعمال کرنے کےلیے جو نالیاں بنائی گئیں تھیں جن کے ذریعے پچیس کلومیٹر دور سے شہر تک پانی لایا جاتا تھا۔
 در حقیقت پانی کی نالیوں سے رسائی کا نظام رومیوں کے لیے کوئی پرانی بات نہیں تھی اور وہ اس کے استعمال سے واقف بھی تھے لیکن اسپیندوس میں اس تکنیک  کا استعمال دیگر علاقوں کے نظام سے ذرا مختلف تھا کیونکہ  اس میں کافی مہارت کا استعمال کیا گیا تھا۔ پانی کی رفتار کا تعین کرنے اور نالیوں  کی تعمیری ساخت اس دور کے فن معماری کا منہ بولتا ثبوت ہے جن کے بارے میں آج تک  تحقیق جاری ہے۔
 یہ پانی کی نالیاں اپنی فن  معماری میں لاجواب تھیں جو کہ  دیکھنے والوں کو حیران کر دیتی  ہیں۔

 اسپیندوس تھیٹر کا ذکر کرتے ہیں جوکہ  آج بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہے۔رومی عہد سے وابستہ یہ شاہکار ایک مکمل تعمیراتی نمونہ ہے۔ اس تھیٹر میں پندرہ  ہزار افراد کی گنجائش تھی جس میں دو   منزلہ اسٹیج  ہے جس کا ایک حصہ سنگ مرر سے آراستہ ہے جو کہ آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔ یہاں   چالیس ستون ہیں جن کے درمیان مجسمے اور بعض نقش و نگار  ہیں۔ اسٹیج پر آنے کے لیے پانچ دروازے ہیں ۔

 اس تھیٹر   میں صوتی نظام  بھی کافی الگ تھا جس میں ہوا کے رخ  ،بیٹھنے کی جگہ  اور دیگر تمام باتوں کا ضروری خیال رکھا گیا تھا۔ اسپیندوس  تھیٹر کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ وہاں تماشائیوں تک آواز کی صحیح رسائی کے لیے  پیتل کےبعض ٹکڑے  رکھے گئے ہیں جن میں علم ریاضی کا خاص خیال رکھا گیا تھا۔اس کے علاوہ تھیٹر کی  تعمیر میں چونے کے پتھروں   کا استعمال بھی آواز کی  صحیح رسائی کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
 تھیٹر کی  عمارت میں یونانی اور لاطینی تحاریر کندہ ہیں جن میں دو امیر بھائیوں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اس تھیٹر کی  مرمت سلجوکی دور میں کی گئی۔ عمارت کے شمالی و جنوبی جانب سرخ رنگ کے بعض نقوش ہیں  جو کہ  خیال ہے کہ  سلجوکی محل کے طور پر استعمال کیے جانے کی بھی خبر دیتے ہیں۔  بعد ازاں جدید ترکی  کے دور میں  مصطفی کمال اتاترک نے اس  تھیٹر ی دوبارہ سے مرمت کروات ےہوئے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کر دیا ۔

 اسپیندوس کا شمار یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں ہوتا ہے ۔ یہ شہر اپنی دو  ہزار سالہ تاریخ، دو منزلہ بازار،رومی حماموں ،قدیم  چشموں، پارلیمانی عمارت، ہیلینک معبد کی وجہ سے کافی مشہور ہے۔

 اسپیندوس  کو اس کم عرصے میں بتانا ذرا مشکل کام ہے،یہ تاریخی شہر اپنے  دو منزلہ تھیٹر اور پانی کی نالیوں بالخصوص غروب آفتاب کے وقت اپنے دل آویز منظر کی بنا پر آج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔



متعللقہ خبریں