لب آب سے آئی تہذیب

16.12.20

1546080
لب آب سے آئی تہذیب

کیا آپ قدیم ادوار یا تاریخی شہروں میں دلچسپی رکھتے ہیں؟  کیاجاننا چاہیں گے کہ اس دور کے انسانوں کی  طرز زندگی کیسی تھی ؟ ان کی ضروریات    اور عقائد کیا تھے؟ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ان  کا  طرز نظام یا تجارتی اصول اور فنون لطیفہ سے  لگاو کیسا تھا اور یہ کہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے  دور حاضر تک بنی نوع انسان کیسے پہنچا اور کیا ترقی کی؟ جنوبی اناطولیہ میں ایک ایسا ہی علاقہ  موجود ہے جہاں پر رنگ و نسل کے لوگ آکر بسے اور اسے پامفیلیا کا نام دیا گیا ۔

  اس  علاقے میں دور حاضر تک بہت سے شہر بسے اور اجڑے،ہزاروں قومیں  اور تہذیبیں آئیں جن کی میزبانی میں  پامفیلیا کا علاقہ مشہور رہا۔ یہ علاقہ دور حاضر میں انطالیہ سے الانیہ کے درمیان کا حصہ ہے جسے پامفیلیا کہا جاتا تھا۔ ہی علاقہ اپنی زر خیزی اور  با برکت  زمین کے باعث  قابل  توجہ بنا ، قدیم دور کے معروف ماہر جغرافیہ اسٹرابون  کے مطابق، مختلف شہروں سے آ کر ٹروے کی جنگ می شمال جنگجو اسی علاقے کی پیدائش تھے یعنی پامفیلیا میں پر قوم سے لوگ بستے تھے۔
 پامفیلیا کا علاقہ پرگے،سیدے،اسپیندوس اور اطالیہ یعنی انطالیہ پر محیط ہے جو کہ اپنے جغرافیائی اعتبار سے جنگوں اور حملوں کا مرکز رہا کیونکہ مشرقی بحیرہ روم  پر حاکمیت قائم کرنے  والوں کے  لیے یہ ضروری تھا کہ پامفیلیا کو تسخیر کیاجائے۔ لہذا سکندر اعظم  اور رومی شہنشاہوں نے بھی اس علاقے پر قبضے کی کوشش کی ۔

 

 پامفیلیا  میں شامل سیدے اور پرگے  نامی دو پرانے شہر ہیں  جو کہ اس دور میں کافی اہم تھے۔یہ دونوں شہر اپنے وقت میں صدر مقام بننے کے بھی قابل تھے لیکن اس بارے میں وثوق سے کہنا مشکل ہوگا۔ بعض محققین نے سیدے کو اور بعض نے پرگے کو صدر مقام بتایا ہےمگر حقیقت  واضح نہیں ہے،البتہ اتنا ضرور ہے کہ  اپنی تواریخ اور ماضی  کے حوالے سے یہ دونوں قدیم شہر   ہم پلہ نظر آتے ہیں۔

پرگے کا نام اصل میں حطیطی کتبوں کے حوالے سے پرہا نظر آتا ہے جس کی تاریخ ایون نو آبادیاتی زمانے سے ملتی ہے۔ پرگے کا شہر منصوبہ بندی کے لحاظ سے قائم کیا گیا تھا اسی دوران  یہ ایک مناسب طرز معماری کا بھی حامل تھا۔ اس شہر میں  پانی کے نل،نالیاں حمام  اور دیگر تعمیرات کثرت سے موجود تھیں اسی وجہ سے یہاں آبی وسائل اور ان کے لیے  بنائی گئیں تعمیرات قابل توجہ رہی ہیں۔ یہاں پر   دیگر تعمیرات میں سرکاری عمارتیں بھی قابل ذکر ہیں جن میں جمنازیئم یعنی اکھاڑہ  ، میدان،تھیٹر اور  یادگاری عمارتیں موجود ہیں۔
 اس شہر کا  داخلی دروازہ بھی اس دور کے حساب  سے کافی منفرد تھا  جو کہ  دائرہ نما  شکل میں نظر آتا ہے جس کے عین  وسط میں ایک احاطہ ہے اور اطراف میں بلند ستون نظر آتے ہیں۔ان ستونوں کی تعمیر میں   کسی مصالحے کا استعمال نہیں کیا گیا جو کہ توجہ طلب بات ہے۔
اس داخلے  سے ایک سڑک چوٹی  پر بنے قلعے تک جاتی ہے جو کہ چار سو اسی میٹر طویل ہے،یہ راستہ اناطولیہ کے قدیم ادوار کا  سب سے بہترین راستہ ہے جو کہ بائیس میٹر چوڑا  ہے اور جس کے اطراف میں  کھڑے ستون اور موزائک سے  آراستہ سڑک  اور اس کے درمیان  پانی کی دو میٹر طویل نالی بے مثال  طرز  تعمیر ہے۔  شدید گرمی کے موسم میں پانی کی یہ  نالی یہاں کے باسیوں کو فرحت و تازگی بخشتی تھی جس کا نام دریاوں کی دیوی کیستروس کے نام پر رکھا گیا تھا، اس جگہ ایک نل بھی ہے  جس کے علاقہ شہر میں تین باقی نل بھی موجود ہیں،رومی شاہ سیویریوس سپتیمیوس کے نام پر بنا یہ نل قدیم دور کی بہترن معماری میں سے ایک تھا۔ یہاں سے برآمد شدہ آرتمییس پرگے آرتیمیس اور افرودت  سمیت ایروس کے مجسمے انطالیہ کے عجائب خانے میں رکھے گئے ہیں۔ انطالیہ کے عجائب خانے کی سیر کرتے وقت آپ کو معلوم ہوگا کہ وہاں موجود آثار قدیمہ کی اکثریت کا تعلق پرگے شہر سے  ہے۔اس کے علاوہ یہاں سے بعض سکے اور دیگر آرائشی  و زیبائشی اشیا بھی ملی ہیں  جو کہ اسی عجائب خانے میں  موجود ہیں۔ ان نوادرات کی تخلیق میں استعمال  ساز و سامان اس دور کی فن معماری  کا منہ بولتا ثبوت ہیں،یہاں سے ملے دیوی دیوتاوں کے مجسمے بھی دنیا بھر میں اپنی شہرت رکھتے ہیں۔


  دیگر شہروں کی طرح پرگے میں بھی پانی کی ضرورت  بارشوں اور زیر زمین وسائل سے پوری کی جاتی تھی۔لہذا شہر میں کافی تعداد میں پانی کے حوض اور کنویں موجود تھے۔شاہی ادوار میں اس شہر کی اہمیت کافی بڑھ چکی تھی جس سے پانی کی ضرورت میں بھی اضافہ ہوا جس کے لیے پرگے میں آبی تعمیرات کی بہتات رہی۔ نالیوں ،کینالوں اور دیگر گزر گاہوں  کی تعمیر سے اس شہر میں بیس کلومیٹر کے فاصلے سے پانی لایا جاتا تھا۔ یہ تمام تعمیرات کافی جاذب نظر تھیں جو کہ اس دور کی طرز معماری  اور نفاست کی ترجمان رہیں۔
رومیوں نے  شہر میں  پانی کی دستیابی  اور اس کی تقسیم ممکن بنانے کے لیے اپنی مہارت کا کھل  کر مظاہرہ کیا۔تکنیکی اعتبار سے یہ شہر  قدیم دور کے شہروں میں انفرادیت کا بھی حامل تھا جہاں پانی کی تقسیم  سب سے پہلے سرکاری اداروں ،   نلوں کے ذریعے عوام کو اور بعد میں حماموں  اور دیگر علاقوں کو پہنچایا جاتا تھا جو کہ ٹیکس ادا کرتے تھے۔پرگے شہر میں پانی کا گزر ستونوں والی سڑک کے عین درمیان سے ہوتا تھا اور حسب ضرورت تقسیم کیا جاتا تھا۔ بعد میں نکاسی  کے لیے ایک الگ کینال کے راستے  گندہ پانی وہاں سے  ہٹا دیا جاتا تھا کیونکہ رومی دور میں لوگ رفع حاجت  اور نظام نکاسی و اہمیت دیتے تھے۔اس شہر میں  گٹر اور نکاسی آب کا بہترین نظام موجود تھا۔
پرگے  کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں بنے حمام  شہر کی رونق بڑھاتے تھے جو کہ تاحال اپنےپیروں پر کھڑے نظر آتے ہیں۔ بالخصوص جنوبی حمام  سے کافی تعداد میں مجسمے بھی ملے ہیں۔

پرگے شہر اپنی پانچ ہزار سالہ تاریخ  اور تھیٹر سے بھی مشہور ہے  جس کی معماری   اور مجسمہ سازی میں  مہارت کا انفرادی لمس ملتا ہے۔ کھدائی کے نتیجے میں وہاں سے سکندر اعظم کا ایک تین میٹر طویل مجسمہ بھی ملا ہے ۔
قدیم ادوار کے بہترین تھیٹر،اسٹیڈئیم،یادگاری نل اور حماموں سے  بھرے  تاریخی شہر پرگے کا آج  ہم نے ذکر کیا جہا ں کا آبی نظام بھی اپنے دور کا بہترین نظام شمار کیا  جاتا ہے


ٹیگز: #پرگے

متعللقہ خبریں