لب آب سے آئی تہذیب

عہد روم کے بہترین حمام

1521141
لب آب سے آئی تہذیب

گرم پانی آپ تک کب تک پہنچتا ہے؟ کافی امکان ہے کہ  جب آپ  نل کھولتے ہیں تو چند  ہی لمحوں میں  یہ دستیاب ہو جاتا ہے۔ لیکن کبھی سوچا ہے کہ  پرانے وقتوں میں کیا  اس تک رسائی آسان تھی؟ قدیم ادوار میں جدید وسائل کی کمی کے  سبب  ان تک رسائی مشکل ہوتی تھی،گرم اپنی صفائی کے لیے کافی ضروری ہے جسے مختلف معاشروں میں  نا گزیر سمجھا جاتا ہے۔
آج ہم آپ کو دنیا کے  بہترین فن معماری  کے نمونے اور قدیم دور میں مشہور ہوئے  گرم حماموں کے بارے میں بتائیں گے۔

 

 اناطولیہ  کی اہم تہاذیب میں شمار حطیطیوں نے پانی کو جسمانی صفائی کے  لیے اہم قرار دیا تھا،دینی و جسمانی صفائی کے لیے پانی کا استعمال کیا جاتا ہے جس کےلیے پہلی بار  حطیطی دور میں بعض تعمیرات سامنے آئی ہیں۔ہزاروں سال  سے اس سر زمین پر مختلف تہاذیب کا گہرا اثر رہا ہے لیکن حطیطیوں  جتنی  اہمیت اس پانی کو  جن  دو تہاذیب نے دی ان میں   رومی اور ترک شامل ہیں۔
رومیوں  کے اناطولیہ میں آباد  ہونے کے بعد ہیلینیک اور رومی تہذیب ایک دوسرے میں ضم ہوئیں جس کے نتیجے میں بعد میں آنے والی تہذیبوں  کی طرز معماری میں ان دونوں کا عکس نظر آیا  ان میں حمام اور ورزش گاہیں قابل ذکر ہیں۔
رومیوں کے زیر تسلط  ہر شہر میں کم از کم ایک حمام ضرور ہوتا تھا لیکن کیوں ؟ اس لیے کہ  رومی معالجین صحت کے لیے کھیل کود ،ورزش  اور جسمانی صفائی کو ضروری مانتے تھے۔
 ان کا  ماننا تھا کہ   صحت مند زندگی کے لیے غسل کرنا  اہم ہے۔ اس دور  کے سیاست دان بھی اپنی انتخابی مہموں میں مزید حمام بنانے کا عوام سے وعدہ کرتے تھے۔ رومی حماموں میں ہر قسم کی  دیگر سہولتیں بھی میسر ہوا کرتی تھیں جن میں کتب خانے،  ورزش گاہیں اور چہل قدمی کے لیے باغ شامل ہوتے تھے۔

 


 ابتدائی دور میں حمام حصول  شفا یابی  کے تحت  گرم پانی کے چشموں کے قریب بنائے جاتے تھے ،وقت گزرنے کے  ساتھ ساتھ ان حماموں کی طلب میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے انہیں شہروں میں تعمیر کیا جانے لگا۔ فن معماری میں جدت پسندی آنے سے ان حماموں تک دور سے گرم پانی بھی لایا جانے لگا۔بعض شہروں میں  ایک سے زیادہ حمام ہونے لگے جسکا سبب آبادی میں اضافہ تھا جس کی وجہ سے یہ  حمام روزمرہ کی رومی  تہذیب   کا ناگزیر حصہ بن گئے۔

 

رومی دور  کے حمام  عالمی تاریخی ورثے  میں شمار فن معماری کے اعلی نمونے قبول کیے جاتے ہیں کیونکہ ان کی تعمیر میں انسانی قوت  اور ذہانت کا بہترین مظاہرہ کیا گیا تھا ۔بہترین اور شاہانہ طرز معماری،آرائش  اور نقش و نگاری ،عمدہ مجسمہ سازی اس دور کی  شاہی  عظمت کی ترجمان تھی ۔
رومی  فلسفی سینکا نے اپنے خطوط میں  ان حماموں کی تصویرکشی کی ہے جس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں بے تحاشہ مجسمے ہوتے تھے  اور حماموں کے اندرونی حصوں کی تعمیر کےلیے اسکندریہ سے خصوصی طور پر سنگ مرمر لایا گیا تھا،دیواروں کی آرائش ،تالابوں کے اطراف    کو   مرمر سے آراستہ جبکہ پانی کے نلکوں میں چاندی استعمال کی گئی تھی ۔یہ تمام  جاذب نظر اہتمام و آرائش  اس دور کی  شاہانہ طرز حکومت کی عکاس تھی۔
 حماموں کی تعمیر میں اس دور کی  فن معماری جدت پسندی کو ہمیشہ اولیت دیتی رہیمچال کے طور پر سیمنٹ کا استعمال پہلی بار ان حماموں میں ہوا ۔ ان دیرپا طریقوں   کو حماموں کے گنبدوں اور ستونوں میں استعمال کیا گیا  مختلف طرز معماری کو اپنایا گیا  اس طرح سے فن معماری میں ایک نئی جدت پیدا کی گئی۔

رومی وسیعی و عریض علاقے کے مالک تھے جس کے ہر شہر میں وافر مقدار میں پانی کی رسائی مشکل کام تھا  لیکن حماموں کی تعمیر ضرور موجود تھی، پانی کی دستیابی کے لحاظ سے کمی کے شکار شہروں میں چھوٹے پانی کی اس کمی کو نالیوں کے ذریعے پورا کیا جاتا تھا۔
 بڑے حماموں میں پانی کی فراہمی نالیوں کے بجائے نہروں کے ذریعے کی جاتی تھی کیونکہ حماموں میں تالاب،آبشاریں اور نلکے بھی تھے۔حتی ان میں پانی کی ہودیاں بھی تعمیر تھیں ذخیرے کےلیے۔حماموں  کو پانی کی دستیابی ان طریقوں سے ہوتی تھی۔پانی کو گرم کرنے کےلیے  زیر زمیں  بڑی بڑی دیگییں  رکھی ہوتی تھی جہا ں سے گرم ہوا  کا اخراج چمنیوں کی مدد  سے دیواروں کے خالی حصوں سے ہوتا تھا جو کہ بالائی سطح  اور حماموں  کی گرمائش کو ایک سو درجہ سینٹی گریڈ تک گرم رکھنے میں معاون ہو جاتا تھا۔

 


دوردراز سے  نہروں کے ذریعے پانی تک دستیابی حاصل کرنے والے حماموں میں وہ بھی شامل تھا کسے شاہ کارا کیلا کے دور میں روم میں تعمیر کیا گیا تھا۔یہ حمام  دنیا کا دوسرا بڑا ترین رومی حما تھا۔ اسی شاہ کے نام سے ایک اور حمام ترکی کے دارالحکومت انقرہ  میں موجود ہے۔ یہ علاقے اس دور میں  رومی  ریاست گالاتیا کا مرکز تھا  اس دور میں اسے انقیرہ کہا جاتا تھا۔ یہ علاقہ یورپ سے آنے والے راستوں کے سنگم پر واقع تھااور اسٹریٹجک لحاظ سے اہم تھا۔یہی وجہ ہے رومیوں نے اس حمام کی تعمیر میں بھی اپنے نقوش چھوڑے۔اس دور کی اہم تعمیرات میں شمار انقرہ کا یہ رومی حمام ہے  جس کےلیے   انقرہ مرکز سے چالیس کلومیٹردور الما داع   سےپتھر کے بڑے بڑے بلاکوں کو ذریعے پانی لایا گیا تھا اس کے علاوہ برف اور بارشوں کے پانی کو جمع کرنے کےلیے بھی   انتظام تھا جبکہ نکاسی آب کے لیے نظام کو بھی  وہاں ضروری رکھا گیا تھا۔ پانچ سو سال تک اس حمام کا استعمال ہوا۔
 کھدائی کے دوران یہاں سے حمام کے علاوہ  فریگیا، رومی،بازنطینی،سلجوکی اور عثمانی ادوار سے وابستہ بھی آثار ملے ہیں،دور حاضر میں انقرہ کے مشہور  علاقے اولوس میں موجود حمام پینسٹھ ہزار مربع میٹر پر محیط ہے  جسے اب کھلی ہوا کے عجائب خانے میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
رومی دور سے وابستہ  حمام انقرہ کے علاوہ دیگر  شہروں میں بھی ہیں۔ آئیدین میں موجود فاستینا کا حما م ٹھنڈے اور گرم پانی  ، لباس کی تبدیلی کے کمروں اور تالاب کی وجہ سے اناطولیہ کا بڑا تین حمام ہے ۔ایک اور حمام چناق قلعے کے قصبے ایزینے میں الیکسینڈریا تراوس کے تاریخی شہر میں ہے  جس کا نام ہیرودیس اتیکوس ہے۔ یہ بھی کافی بڑا ہے ،ضلع یوزگات   کے قصبے سری قایا میں  دنیا کے قدیم ترین تھرمل حمام باسیلیکا تھرما بھی ہے جو کہ دو ہزار سال سے شفا یاب گرم پانی کا سر چشمہ ہے جس کے ہم پلہ  برطانیہ میں  باتھ نامی   شہر میں  ایک حمام موجود ہے۔

اناطولیہ کے ثقافتی  ورثے   کے بارے میں جتنا بتایا جائے کم ہے۔آج ہم نے آپ کو  حماموں کے بارے میں بتایا جو کہ رومی دور میں صفائی ستھرائی اور سماجی  قربتیں بڑھانےکا مرکز مانے جاتے تھے۔

 



متعللقہ خبریں