ترکی کی سیر و سیاحت - 14 (دیوری مسجد اور دارالشفا)

دیوری اولو  مسجد  اور دارالشفا اپنے فن معماری،   باریک پتھروں کے کام اور نقش و نگاری  کی وجہ سے   اناطولیہ   کے عظیم ترین معماری کے شاہکاروں  میں جگہ پائے ہوئے ہے

1176507
ترکی کی سیر و سیاحت - 14 (دیوری مسجد اور دارالشفا)

دیوری اولو  مسجد  اور دارالشفا اپنے فن معماری،   باریک پتھروں کے کام اور نقش و نگاری  کی وجہ سے   اناطولیہ   کے عظیم ترین معماری کے شاہکاروں  میں جگہ پائے ہوئے ہے۔ تقریباً  775  سال قبل   تعمیر  کیے جانے والے یہ شاہکار  ایک دوسرے سے ملحقہ  ایک مسجد اور ایک ہسپتال کی صورت میں موجود ہیں۔ دونوں عمارتوں  کو سن 1985 میں یونیسکو کی جانب سے   عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔

ترکی کے وسطی اناطولیہ کے علاقے   سواس  کی تحصیل   دیوری   میں موجود  دیوری مسجد اور  دارالشفا، اناطولیہ  سلچوقی  سلطنت  کے دور سے تعلق  رکھتے ہیں۔ یہ مسجد  13 ویں صدی  کے وسط میں احمد  بے شاہ  کی جانب سے اور دارالشفا   بھی اسے عرصے کے دوران  احمد شاہ کی اہلیہ طوران  ملک کی جانب سے    تعمیر کرایا گیا تھا اور اس کے معمار   اعلیٰ خرم شاہ تھے۔

تیرویں  صدی کے اناطولیہ کے  ترک فنِ معماری   کے نمونوں  میں جگہ پانے  والے  یہ دونوں شاہکار   دیوری مسجد  اور دارالشفا کی اہم خصوصیات میں سے   ان کے دروازوں اور ستونوں پر ہونے والی پتھروں کی  نقش و نگاری  ہے جو ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے جس سے ان شاہکاروں کی اہمیت مزید اجاگر ہو جاتی ہے۔

مسجد جو دو گبندوں  پر مشتمل ہے  پر کٹے ہوئے  چوکور پتھروں کا  کام دیکھنے سے تعلق  رکھتا ہے۔ اس مسجد کے تین مختلف  دروازے ہیں۔  مین گیٹ پر پھولوں اور پتوں کی نقش نگاری کی گئی ہے اسے  دروازہ جنت کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

 مغربی سمت کی جانب واقع دروازے پر باریک بینی سے نقش نگاری کی گئی ہے جو سلجوقی دور کے نقش و نگاری کی علامت بھی سمجھے جاتے ہیں۔

مشرقی جانب واقعہ  تیسرا  دروازہ بادشاہ کے مسجد میں داخل ہونے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اسی وجہ سے اسے دروازہ شاہ  کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔

 دنیا کے طویل العمر درخت کی لکڑی سے بنے ہوئے مسجد کے ممبر کی خوبصورتی سب کو متاثر کرتی ہے، مسجد اور ممبر دونوں آج بھی اپنی تاریخ نمایاں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

مسجد کے اندر ایک بہت بڑے پتھر کو تراش و خراش کر  دو عدد صندوق رکھے گئے ہیں جن میں سفر پر نکلنے والے افراد اپنی ایشیا او زیورات رکھ دیا کرتے تھے۔  علاوہ ازیں مسجد میں صدقہ وغیرہ جمع کرنے کے لئے ایک الگ سے پتھر کو تراش خراش کر محفوظ کر لیا گیا تھا

دارالشفا جو ایک ہسپتال کی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے اناطولیہ کے قدیم ترین ہسپتالوں میں سے ایک کی حیثیت رکھتا ہے۔

 اس شفا خانے کو جسمانی علاج و معالجہ کے ساتھ ساتھ روحانی علاج و معالجے کے لئے بھی استعمال کرنے کے مقصد کے لئے تعمیر کیا گیا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں اس شفا خانے کو علاج و معالجے کے ساتھ ساتھ مدرسہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا۔

دیوری اولو مسجد دارالشفا کو دیکھنے کے لئے  سواس کا رخ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ شہر میں موجود تاریخی خانقاہیں،  مدرسے، قلعے  کی سیر کرنے کے ساتھ ساتھ تودر گئے   جھیل کی سیر کرنا بھی مت بھولیں۔  یہاں پر تیار کیے گئے مقامی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہونا مت بھولیں



متعللقہ خبریں