عالمی معیشت32

ترکی اور ترقیاتی منصوبے

788358
عالمی معیشت32

ترک معیشت  کے تحت  سن 2014 تا 2018 کے درمیان  دس ترقیاتی اور اہم  منصوبوں    کو ختم  کرنے میں  کم وقت رہ گیا ۔موجودہ دور میں حکومت  کی  توجہ  سن 2019 تا 2023 کے ترقیاتی منصوبوں پر مبنی 11 ویں  پروگرام  پر ہے   جس پر سرعت سے کام ہو رہا ہے۔

 البتہ ، اس  کام میں  خلل پیدا کرنے کےلیے بعض اندرونی و بیرونی عناصر  اپنے عزائم میں مصروف ہیں  جن کا مقصد ترک معیشت   کی  بہترین کارکردگی   کو  کمزور  کرتے ہوئے  علاقائی و عالمی  تعاون   کی راہ کو مسدود کرنا ہے ۔

 15 جولائی  کی ناکام فوجی بغاوت    اس کی  مثال ہے  جس کے بعد  ترکی کی معاشی رفتار  کو سبو تاژ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی  حتی قرضہ بندی کے بعض عالمی اداروں نے  اس بارے میں منفی  تجزیات بھی کیے  ۔

 ان تمام منفی حربوں کے  بر خلاف  ترک معیشت میں کسی قسم کی  خرابی پیدا نہیں ہوئی   اور اس کے بر عکس  معاشی استحکام   کی شرح میں  خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا  جس  کے نتیجے میں حکومت اپنے 11 ویں ترقیاتی پروگرام کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہو گئی ہے  جس کےلیے 5 سال کا عرصہ درکار ہے ۔ اس پروگرام میں 43 شعبے  مختص کیے گئے ہیں  جن میں نجی شعبہ، سماجی  تنظیموں کے  نمائندوں  اور ماہر ین تعلیم  کو  ایک جگہ یکجا کرتے ہوئے  مختلف شعبہ ہائے زندگی   میں ترقیاتی پروگرام   کا لائحہ عمل  مرتب کیا جا سکے ۔

  معاشی ترقی ،افراط زر میں کمی  جیسے   شعبوں    سے وابستہ  ماہرین پر مبنی کمیشن  متعلقہ شعبوں میں اپنی تجربہ کارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں  گے۔علاوہ ازیں مالی خدمات میں فروغ ،سائنس اینڈ    انفارمیشن  ٹیکنالوجی   اور تحفظ توانائی   جیسے  شعبوں    کا فروغ بھی اس پروگرام کا اہم حصہ ہیں۔ نیز آمدنی کی منصفانہ تقسیم  اور غربت اور افرادی قوت  اور نوجوانوں میں روزگار کےمزید  مواقع  پیدا کرنا بھی  ان کمیشنز  کی ذمہ  داری ہوگا حتی  ان کے ساتھ ساتھ  ماہرین  پر مشتمل ایک 32 رکنی گروپ بھی تشکیل دیا جائے گا  جو کہ  دھاتی ،کیمیائی  مشینی،موٹر سازی  اور برقی صنعتوں کے شعبوں میں  فروغ  کےلیے  پالیسیاں ترتیب دے گا۔ صنعتی  شعبے میں  15 سالہ عرصے کے دوران    بڑھتی ہوئی ترقی  کو اگلے 5 سالوں میں مزید پروان چڑھانے کےلیے  بھی ایک ترقیاتی پروگرام مرتب کیا جا رہا ہے ۔

دوسری جانب  ایک دیگر اموری گروپ توانائی سے متعلقہ ٹیکنالوجی  میں مقامی پیدوار کو ترجیح دینے  اور اس کے تحفظ  کےلیے تمام ضروری  امکانات    کو   استعمال  میں لائے گا۔ ترکی کے جاری  خسارےکی  اہم وجہ  توانائی کے حصول میں غیر ملکی انحصار ہے  جس میں روز بروز اضافہ بھی ہورہا ہے۔ چنانچہ  اس پروگرام کے تحت   کوشش کی جائے گی کہ جاری خسارے کا بوجھ قومی خزانے پر کم سے کم  کیا  جائے۔

 واضح رہے کہ  یہ پروگرام ،ترک معیشت    سیاسی   استحکام       کے ہمراہ  اجارہ داری اور افسر شاہی   جیسی رکاوٹوں کو دور   کرتےہوئے طویل المدت بنیادوں پر  ملکی مفاد میں  مثبت پالیسیوں کو تشکیل دینے سمیت  ملک و قوم  کو ترقی  کی ایک نئی راہ  پر گامزن کرنے میں مدد گار بنے گا۔

 

 

 



متعللقہ خبریں